نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں

4. بَابُ الْعَيْبِ فِي الرَّقِيقِ
4. غلام لونڈی میں عیب نکالنے کا بیان

حدیث نمبر: 1306
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بَاعَ غُلَامًا لَهُ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، وَبَاعَهُ بِالْبَرَاءَةِ، فَقَالَ الَّذِي ابْتَاعَهُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: بِالْغُلَامِ دَاءٌ لَمْ تُسَمِّهِ لِي، فَاخْتَصَمَا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: بَاعَنِي عَبْدًا وَبِهِ دَاءٌ لَمْ يُسَمِّهِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: بِعْتُهُ بِالْبَرَاءَةِ، " فَقَضَى عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنْ يَحْلِفَ لَهُ لَقَدْ بَاعَهُ الْعَبْدَ، وَمَا بِهِ دَاءٌ يَعْلَمُهُ"، فَأَبَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَحْلِفَ، وَارْتَجَعَ الْعَبْدَ، فَصَحَّ عِنْدَهُ، فَبَاعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِكَ بِأَلْفٍ وَخَمْسِ مِائَةِ دِرْهَمٍ .
حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک غلام بیچا آٹھ سو درہم کو، اور مشتری سے شرط کر لی کہ عیب کی جواب دہی سے میں بری ہوا، بعد اس کے مشتری نے کہا: غلام کو ایک بیماری ہے، تم نے مجھ سے اس کا بیان نہیں کیا تھا، پھر دونوں میں جھگڑا ہوا اور گئے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس، مشتری بولا کہ انہوں نے ایک غلام میرے ہاتھ بیچا اور اس کو ایک بیماری تھی، انہوں نے بیان نہیں کیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے شرط کر لی تھی عیب کی جواب دہی میں نہ کروں گا، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے حکم کیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حلف کریں، میں نے یہ غلام بیچا اور میرے علم میں اس کو کوئی بیماری نہ تھی۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے قسم کھانے سے انکار کیا، تو وہ غلام پھر آیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس اور اس بیماری سے اچھا ہو گیا، پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کو ایک ہزار پانچ سو درہم کو بیچا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10787، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1940، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14721، 14722، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21093، 21504، 22226، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»

قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّ كُلَّ مَنِ ابْتَاعَ وَلِيدَةً فَحَمَلَتْ، أَوْ عَبْدًا فَأَعْتَقَهُ، وَكُلَّ أَمْرٍ دَخَلَهُ الْفَوْتُ حَتَّى لَا يُسْتَطَاعَ رَدُّهُ، فَقَامَتِ الْبَيِّنَةُ إِنَّهُ قَدْ كَانَ بِهِ عَيْبٌ عِنْدَ الَّذِي بَاعَهُ، أَوْ عُلِمَ ذَلِكَ بِاعْتِرَافٍ مِنَ الْبَائِعِ أَوْ غَيْرِهِ، فَإِنَّ الْعَبْدَ أَوِ الْوَلِيدَةَ يُقَوَّمُ وَبِهِ الْعَيْبُ الَّذِي كَانَ بِهِ يَوْمَ اشْتَرَاهُ، فَيُرَدُّ مِنَ الثَّمَنِ قَدْرُ مَا بَيْنَ قِيمَتِهِ صَحِيحًا، وَقِيمَتِهِ وَبِهِ ذَلِكَ الْعَيْبُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ مسئلہ اتفاقی ہے کہ جو شخص خریدے ایک لونڈی کو، پھر وہ حاملہ ہو جائے خریدار سے، یا غلام خرید لے پھر اس کو آزاد کر دے، یا کوئی اور امر ایسا کرے جس کے سبب سے اس غلام یا لونڈی کا پھیرنا نہ ہو سکے، بعد اس کے گواہ گواہی دیں کہ اس غلام یا لونڈی میں بائع کے پاس سے کوئی عیب تھا، یا بائع خود اقرار کر لے کہ میرے پاس یہ عیب تھا، یا اور کسی صورت سے معلوم ہو جائے کہ عیب بائع کے پاس ہی تھا، تو اس غلام اور لونڈی کی خرید کے روز کے عیب سمیت قیمت لگا کر بے عیب کی بھی قیمت لگا دیں، دونوں قیمتوں میں جس قدر فرق ہو اس قدر مشتری بائع سے پھیر لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
1    2    3    4    Next