نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں


حدیث نمبر: 1247
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ،" أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ اشْتَكَتْ عَيْنَيْهَا وَهِيَ حَادٌّ عَلَى زَوْجِهَا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَلَمْ تَكْتَحِلْ حَتَّى كَادَتْ عَيْنَاهَا تَرْمَصَانِ" . قَالَ مَالِك: تَدَّهِنُ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا بِالزَّيْتِ وَالشِّيرِقِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، إِذَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ طِيبٌ. قَالَ مَالِك: وَلَا تَلْبَسُ الْمَرْأَةُ الْحَادُّ عَلَى زَوْجِهَا شَيْئًا مِنَ الْحَلْيِ، خَاتَمًا، وَلَا خَلْخَالًا، وَلَا غَيْرَ ذَلِكَ مِنَ الْحَلْيِ، وَلَا تَلْبَسُ شَيْئًا مِنَ الْعَصْبِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَصْبًا غَلِيظًا، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِشَيْءٍ مِنَ الصِّبْغِ إِلَّا بِالسَّوَادِ، وَلَا تَمْتَشِطُ إِلَّا بِالسِّدْرِ، وَمَا أَشْبَهَهُ مِمَّا لَا يَخْتَمِرُ فِي رَأْسِهَا
حضرت صفیہ بنت ابوعبید اپنے خاوند یعنی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سوگ میں تھیں، انہوں نے سرمہ نہ لگایا اور ان کی آنکھیں دکھتی تھیں یہاں تک کہ چیپڑ آنے لگا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو عورت سوگ میں ہو اپنے خاوند کے، وہ زیور قسم سے کچھ نہ پہنے، نہ انگوٹھی، نہ پازیب، نہ اور زیور، نہ یمن کا کپڑا مگر جب موٹا اور سخت ہو، نہ رنگا ہوا کپڑا مگر سیاہ، نہ کنگھی کرے، نہ کھلی ڈالے، مگر بیری وغیرہ کے پتوں سے بالوں کو دھو سکتی ہے، یا اور کسی چیز سے جس میں خوشبو نہ ہو۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس عورت کا خاوند مر جائے وہ تیل زیتون کا یا تل کا جس میں خوشبو نہ ہو لگائے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12125، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18963، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2138، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 107»

حدیث نمبر: 1248
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَهِيَ حَادٌّ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ، وَقَدْ جَعَلَتْ عَلَى عَيْنَيْهَا صَبِرًا، فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ؟" فَقَالَتْ: إِنَّمَا هُوَ صَبِرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " اجْعَلِيهِ فِي اللَّيْلِ، وَامْسَحِيهِ بِالنَّهَارِ" .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور وہ اپنے خاوند ابوسلمہ کے سوگ میں تھیں، انہوں نے اپنی آنکھوں پر ایلوا لگایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے اُم سلمہ! یہ کیا لگایا؟ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایلوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کو لگایا کر اور دن کو پونچھ ڈالا کر۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2305، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3567، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15562، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4679، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 231/5، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 108»
Previous    1    2    3    4    5    Next