نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں

30. بَابُ عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا كَانَتْ حَامِلًا
30. جب حامله عورت كا خاوند مر جائے اس كی عدت كا بيان

حدیث نمبر: 1223
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ الْمَرْأَةِ الْحَامِلِ يُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ" فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ : وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ، فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا شَابٌّ وَالْآخَرُ كَهْلٌ، فَحَطَّتْ إِلَى الشَّابِّ، فَقَالَ الشَّيْخُ: لَمْ تَحِلِّي بَعْدُ، وَكَانَ أَهْلُهَا غُيَّبًا، وَرَجَا إِذَا جَاءَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ بِهَا، فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " قَدْ حَلَلْتِ، فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ"
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ حاملہ عورت کا خاوند اگر مر جائے تو وہ کس حساب سے عدت کرے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ دونوں عدتوں میں سے جو عدت دور ہو اس کو اختیار کرے، اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وضع حمل تک انتطار کرے۔ پھر ابوسلمہ اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے جا کر پوچھا، انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے بعد پندرہ دن میں جنی، پھر دو شخصوں نے اس کو پیام بھیجا، ایک نوجوان تھا دوسر ادھیڑ، وہ نوجوان کی طرف مائل ہوئی، ادھیڑ نے کہا: تیری عدت ہی ابھی نہیں گزری، اس خیال سے کہ اس کے عزیز وہاں نہ تھے، جب وہ آئیں گے تو شاید اس عورت کو میری طرف مائل کر دیں، پھر سبیعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور یہ حال بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری عدت گرز گئی، تو جس سے چاہے نکاح کر لے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4909، 5318، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1485، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4295، 4296، 4297، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3540، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5672، 5673، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1194، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2325، 2326، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1510، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15566، 15567، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27114، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 83»

حدیث نمبر: 1224
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ يُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: " إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا، فَقَدْ حَلَّتْ" . فَأَخْبَرَهُ فَأَخْبَرَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَ عِنْدَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " لَوْ وَضَعَتْ وَزَوْجُهَا عَلَى سَرِيرِهِ لَمْ يُدْفَنْ بَعْدُ، لَحَلَّتْ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند مر جائے تو اس کی عدت کیا ہے؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جب وہ بچہ جنے اس کی عدت پوری ہوگئی۔ اتنے میں ایک شخص انصاری نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر خاوند کا جنازہ تخت پر رکھا ہوا ہو اور اس کی عورت بچہ جنے تو اس کی عدت گزر جائے گی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15476، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4649، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1521، 1522، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11718، 11719، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17379، 17380، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 224/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 100/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 84»
1    2    Next