نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں


قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ الطَّلَاقُ، وَكُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ، وَمَالُهُ صَدَقَةٌ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ كَذَا وَكَذَا، فَحَنِثَ، قَالَ: أَمَّا نِسَاؤُهُ فَطَلَاقٌ، كَمَا قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُهُ: كُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ، فَإِنَّهُ إِذَا لَمْ يُسَمِّ امْرَأَةً بِعَيْنِهَا، أَوْ قَبِيلَةً، أَوْ أَرْضًا، أَوْ نَحْوَ هَذَا، فَلَيْسَ يَلْزَمُهُ ذَلِكَ، وَلْيَتَزَوَّجْ مَا شَاءَ، وَأَمَّا مَالُهُ فَلْيَتَصَدَّقْ بِثُلُثِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے کہے: اگر میں فلاں کام نہ کروں تو تجھ پر طلاق ہے، اور جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے، اور اس کا مال اللہ کی راہ میں صدقہ ہے، پھر اس نے وہ کام نہ کیا تو اس کی عورت پر طلاق پڑ جائے گی، مگر یہ جو کہا کہ جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے، اگر کسی عورت معین یا قبیلہ معین کا نام نہ لیا تو لغو ہو جائے گی، اور مال میں سے تہائی صدقہ دینا ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 73ق»
Previous    1    2