نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں

21. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْأَقْرَاءِ وَعِدَّةِ الطَّلَاقِ وَطَلَاقِ الْحَائِضِ
21. قراء اور طلاق کی عدت کا اور حائضہ کی طلاق کا بیان

حدیث نمبر: 1191
عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ، وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ، قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللّٰهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ.“
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی عورت کو حیض کی حالت میں طلاق دی۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو حکم کرو رجعت کر لیں، پھر رہنے دیں یہاں تک کہ حیض سے پاک ہو، پھر حائضہ ہو، پھر حیض سے پاک ہو، اب اختیار ہے خواہ رکھے یا طلاق دے، اگر طلاق دے تو اس طہر میں صحبت نہ کرے، یہی عدت ہے جس میں اللہ نے طلاق دینے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4908، 5251، 5253، 5258، 5264، 5332، 5333، 7160، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1471، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2179، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1175، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3419، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2019، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5299، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 53»

حدیث نمبر: 1192
عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا انْتَقَلَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ حِينَ دَخَلَتْ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ فَقَالَتْ: صَدَقَ عُرْوَةُ وَقَدْ جَادَلَهَا فِي ذَلِكَ نَاسٌ، فَقَالُوا: إِنَّ اللّٰهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: ﴿ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ﴾ [البقرة: 228] فَقَالَتْ عَائِشَةُ: صَدَقْتُمْ، تَدْرُونَ مَا الْأَقْرَاءُ؟ إِنَّمَا الْأَقْرَاءُ الْأَطْهَارُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی بھتیجی حفصہ بنت عبدالرحمٰن کو عدت سے اٹھا دیا جب تیسرا حیض شروع ہوا۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا: میں نے یہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے بیان کیا۔ عمرہ نے کہا: عروہ نے سچ کہا، بلکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس باب میں لوگوں نے جھگڑا کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: مطلقہ عورتیں روک رکھیں اپنے نفسوں کو تین قروء تک۔ انہوں نے کہا: سچ کہتے ہو، لیکن قروء سے جانتے ہو کیا مراد ہے؟ قروء سے طہر مراد ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15382، 15411، 15429، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4604، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1231، 1232، والدارقطني فى «سننه» برقم: 833، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19065، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4492، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11004، 11005، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 54»
1    2    3    4    5    Next