نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں


قَالَ مَالِك فِي الْمُفْتَدِيَةِ الَّتِي تَفْتَدِي مِنْ زَوْجِهَا: أَنَّهُ إِذَا عُلِمَ أَنَّ زَوْجَهَا أَضَرَّ بِهَا، وَضَيَّقَ عَلَيْهَا، وَعُلِمَ أَنَّهُ ظَالِمٌ لَهَا، مَضَى الطَّلَاقُ وَرَدَّ عَلَيْهَا مَالَهَا، قَالَ: فَهَذَا الَّذِي كُنْتُ أَسْمَعُ، وَالَّذِي عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو عورت مال دے کر اپنا پیچھا چھڑائے، پھر معلوم ہو کہ خاوند نے سراسر ظلم کیا تھا اور عورت کا کچھ قصور نہ تھا، بلکہ خاوند نے زور ڈال کر زبردستی سے اس کا پیسہ مار لیا، تو عورت پر طلاق پڑ جائے گی، اور مال اس کا پھروا دیا جائے گا۔ میں نے یہی سنا اور میرے نزدیک یہی حکم ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 32»

قَالَ مَالِكٌ: لَا بَأْسَ بِأَنْ تَفْتَدِيَ الْمَرْأَةُ مِنْ زَوْجِهَا بِأَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَاهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر عورت جتنا خاوند نے اس کو دیا ہے اس سے زیادہ دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو کچھ قباحت نہیں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 32»
Previous    1    2