نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں

5. بَابُ مَا لَا يُبِينُ مِنَ التَّمْلِيكِ
5. جس تملیک سے طلاق بائن نہیں پڑتی اس کا بیان

حدیث نمبر: 1145
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ: أَنَّهَا خَطَبَتْ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قُرَيْبَةَ بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، فَزَوَّجُوهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ عَتَبُوا عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَقَالُوا: مَا زَوَّجْنَا إِلَّا عَائِشَةَ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، " فَجَعَلَ أَمْرَ قُرَيْبَةَ بِيَدِهَا، فَاخْتَارَتْ زَوْجَهَا، فَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ طَلَاقًا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کا پیغام بھیجا قریبہ بنت ابی امیہ کے پاس، ان کے لوگوں نے ان کا سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کر دیا، اس کے بعد لڑائی ہوئی، ان لوگوں نے کہا: یہ نکاح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کروایا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے کہا۔ سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے اختیار دے دیا، قریبہ نے اپنے خاوند کو اختیار کیا، اس کو طلاق نہ سمجھا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15036، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 14»

حدیث نمبر: 1146
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ غَائِبٌ بِالشَّامِ، فَلَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: وَمِثْلِي يُصْنَعُ هَذَا بِهِ، وَمِثْلِي يُفْتَاتُ عَلَيْهِ، فَكَلَّمَتْ عَائِشَةُ، الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ الْمُنْذِرُ: فَإِنَّ ذَلِكَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: " مَا كُنْتُ لِأَرُدَّ أَمْرًا قَضَيْتِيهِ"، فَقَرَّتْ حَفْصَةُ عِنْدَ الْمُنْذِرِ، وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ طَلَاقًا
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حفصہ بنت عبدالرحمٰن (اپنی بھتیجی) کا منذر بن زبیر سے نکاح کیا، اور عبدالرحمٰن جو کہ لڑکی کے باپ تھے شام کو گئے ہوئے تھے۔ جب عبدالرحمٰن آئے تو انہوں نے کہا: کیا مجھ ہی سے ایسا کرنا تھا اور میرے اوپر جلدی کرنا تھا؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے منذر بن زبیر سے بیان کیا۔ منذر نے کہا: عبدالرحمٰن کو اختیار ہے۔ عبدالرحمٰن نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: جس کام کو تم کر چکیں اس کام کو میں توڑنے والا نہیں، پھر رہیں حضرت حفصہ منذر کے پاس اور اس اختیار کو طلاق نہ سمجھا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13696، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4067، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1662، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11895، 11947، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 15»
1    2    3    Next