نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں

4. بَابُ مَا يَجِبُ فِيهِ تَطْلِيقَةٌ وَاحِدَةٌ مِنَ التَّمْلِيكِ
4. جس تملیک سے ایک طلاق پڑتی ہے اس کا بیان

حدیث نمبر: 1143
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، فَأَتَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتِيقٍ وَعَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ، فَقَالَ لَهُ زَيْدٌ:" مَا شَأْنُكَ؟" فَقَالَ: مَلَّكْتُ امْرَأَتِي أَمْرَهَا، فَفَارَقَتْنِي، فَقَالَ لَهُ زَيْدٌ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟" قَالَ: الْقَدَرُ، فَقَالَ زَيْدٌ : " ارْتَجِعْهَا إِنْ شِئْتَ، فَإِنَّمَا هِيَ وَاحِدَةٌ وَأَنْتَ أَمْلَكُ بِهَا"
سیدنا خارجہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے باپ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے، اتنے میں محمد بن ابی عتیق روتے ہوئے آئے۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیوں؟ انہوں نے کہا: میں نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا تھا، اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے کیوں اختیار دیا؟ انہوں نے کہا: تقدیر میں یوں ہی تھا۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تو چاہے تو رجعت کر لے، کیونکہ ایک طلاق پڑی ہے، ابھی تو اس کا مالک ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15039، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4445، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 244/7-254، والشافعي فى «المسنده» برقم: 80/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 12»

حدیث نمبر: 1144
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ مَلَّكَ امْرَأَتَهُ أَمْرَهَا، فَقَالَتْ: أَنْتَ الطَّلَاقُ، فَسَكَتَ، ثُمّ قَالَتْ: أَنْتَ الطَّلَاقُ، فَقَالَ: بِفِيكِ الْحَجَرُ، ثُمّ قَالَتْ: أَنْتَ الطَّلَاقُ، فَقَالَ: بِفَيكِ الْحَجَرُ، فَاخْتَصَمَا إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، " فَاسْتَحْلَفَهُ مَا مَلَّكَهَا إِلَّا وَاحِدَةً، وَرَدَّهَا إِلَيْهِ" . قَالَ مَالِك: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَكَانَ الْقَاسِمُ يُعْجِبُهُ هَذَا الْقَضَاءُ، وَيَرَاهُ أَحْسَنَ مَا سَمِعَ فِي ذَلِكَ.
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک شخص ثقفی نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا، اس نے اپنے تئیں ایک طلاق دی، یہ چپ ہو رہا، پھر اس نے دوسری طلاق دی، اس نے کہا: تیرے منہ میں پتھر، اس نے تیسری طلاق دی، اس نے کہا: تیرے منہ میں پتھر، پھر دونوں لڑتے ہوئے مروان کے پاس آئے، مروان نے اس بات کی قسم لی کہ میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا، اس کے بعد وہ عورت اس کے حوالہ کر دی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: عبدالرحمٰن کہتے تھے کہ قاسم بن محمد اس فیصلہ کو پسند کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15085، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4447، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 255/7، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 13»
1    2    Next