نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں


قَالَ مَالِكٌ: وَإِنِ اشْتَرَاهَا وَهِيَ حَامِلٌ مِنْهُ، ثُمَّ وَضَعَتْ عِنْدَهُ، كَانَتْ أُمَّ وَلَدِهِ بِذَلِكَ الْحَمْلِ، فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور اگر ہو (خاوند) اس (لونڈی) کو اس حال میں خریدے کہ وہ اس کے نطفے سے حاملہ ہوچکی ہو، پھر وہ اس کے پاس (اس کی ملکیت میں آکر) بچہ جنے تو وہ ہماری رائے کے مطابق اس حمل کی وجہ سے اُم ولد شمار ہوگی۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»

حدیث نمبر: 1106
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا مِنْ مِلْكِ الْيَمِينِ، تُوطَأُ إِحْدَاهُمَا بَعْدَ الْأُخْرَى؟ فَقَالَ عُمَرُ : " مَا أُحِبُّ أَنْ أُخْبَرَهُمَا جَمِيعًا"، وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ ماں بیٹی دونوں سے جماع کرنا آگے پیچھے ملک یمین کی وجہ سے درست ہے؟ بولے: میرے نزدیک اچھا نہیں۔ اور اس کو منع کیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13932، 13977، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1733، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3726، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12725، 12726، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16499، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 33»
Previous    1    2    3    4    Next