نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ
کتاب: نذروں کے بیان میں


قَالَ مَالِك: فَأَمَّا التَّوْكِيدُ فَهُوَ حَلِفُ الْإِنْسَانِ فِي الشَّيْءِ الْوَاحِدِ مِرَارًا، يُرَدِّدُ فِيهِ الْأَيْمَانَ يَمِينًا بَعْدَ يَمِينٍ، كَقَوْلِهِ: وَاللَّهِ لَا أَنْقُصُهُ مِنْ كَذَا وَكَذَا، يَحْلِفُ بِذَلِكَ مِرَارًا ثَلَاثًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَكَفَّارَةُ ذَلِكَ كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ مِثْلُ كَفَّارَةِ الْيَمِينِ
فرمایا: ایک شخص نے یوں قسم کھائی کہ قسم اللہ کی میں یہ کھانا نہیں کھاؤں گا، اور یہ کپڑا نہیں پہنوں گا، اور گھر میں نہیں جاؤں گا، پھر یہ سب کام کئے تو ایک ہی کفارہ لازم آئے گا، اس کی مثال ایسی ہے کہ کوئی اپنی عورت کو کہے کہ تجھ کو طلاق ہے اگر یہ کپڑا تجھ کو پہناؤں، اور مسجد جانے کی تجھ کو اجازت دوں، تو یہ ایک کلام گنا جائے گا، اب اگر اس میں سے کوئی امر ہو جائے تو طلاق پڑ جائے گی۔ پھر دوسرا امر ہو گا تو دوبارہ طلاق نہ پڑے گی.
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 11»

فَإِنْ حَلَفَ رَجُلٌ مَثَلًا، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا آكُلُ هَذَا الطَّعَامَ وَلَا أَلْبَسُ هَذَا الثَّوْبَ، وَلَا أَدْخُلُ هَذَا الْبَيْتَ، فَكَانَ هَذَا فِي يَمِينٍ وَاحِدَةٍ فَإِنَّمَا عَلَيْهِ كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ، وَإِنَّمَا ذَلِكَ كَقَوْلِ الرَّجُلِ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ الطَّلَاقُ إِنْ كَسَوْتُكِ هَذَا الثَّوْبَ، وَأَذِنْتُ لَكِ إِلَى الْمَسْجِدِ يَكُونُ ذَلِكَ نَسَقًا مُتَتَابِعًا فِي كَلَامٍ وَاحِدٍ، فَإِنْ حَنِثَ فِي شَيْءٍ وَاحِدٍ مِنْ ذَلِكَ، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ الطَّلَاقُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ فِيمَا فَعَلَ بَعْدَ ذَلِكَ حِنْثٌ، إِنَّمَا الْحِنْثُ فِي ذَلِكَ حِنْثٌ وَاحِدٌ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: عورت کو نذر کرنا درست ہے بغیر خاوند کی اجازت کے، جب اس نذر سے خاوند کو کچھ ضرر نہ ہو، اور جو خاوند کو ضرر ہو تو اس سے منع کر سکتا ہے، مگر وہ نذر عورت پر واجب رہے گی جب موقع ملے ادا کر لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 11»
Previous    1    2    3    Next