نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ
کتاب: نذروں کے بیان میں

1. بَابُ مَا يَجِبُ مِنَ النُّذُورِ فِي الْمَشْيِ
1. پیدل چلنے کی نذروں کا بیان

حدیث نمبر: 1009
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ وَلَمْ تَقْضِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْضِهِ عَنْهَا"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میری ماں مر گئی اور اس پر ایک نذر واجب تھی اس نے ادا نہیں کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ادا کرو اس کی طرف سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2761، 6698، 6959، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1638، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3307، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1546، والنسائي: 3848، وابن ماجه: 3132، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1893، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 1010
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمَّتِهِ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ، عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّهَا كَانَتْ جَعَلَتْ عَلَى نَفْسِهَا مَشْيًا إِلَى مَسْجِدِ قُبَاءٍ، فَمَاتَتْ، وَلَمْ تَقْضِهِ فَأَفْتَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ابْنَتَهَا، أَنْ تَمْشِيَ عَنْهَا" .
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا اپنی پھوپھی سے، انہوں نے بیان کیا کہ ان کی دادی نے نذر کی مسجدِ قباء میں پیدل جانے کی، پھر مر گئیں اور اس نذر کو ادا نہیں کیا۔ تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کی بیٹی کو حکم کیا کہ وہ ان کی طرف سے اس نذر کو ادا کریں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 2»
1    2    Next