نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں


حدیث نمبر: 982
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ الْكِنَانِيِّ ، أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى النَّاسَ فِي قَبَائِلِهِمْ، يَدْعُو لَهُمْ، وَأَنَّهُ تَرَكَ قَبِيلَةً مِنَ الْقَبَائِلِ، قَالَ: وَإِنَّ الْقَبِيلَةَ وَجَدُوا فِي بَرْدَعَةِ رَجُلٍ مِنْهُمْ عِقْدَ جَزْعٍ غُلُولًا فَأَتَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ عَلَيْهِمْ كَمَا يُكَبِّرُ عَلَى الْمَيِّتِ"
حضرت عبداللہ بن مغیرہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله علیہ وسلم تشریف لائے لوگوں کی جماعتوں پر تو دعا کی سب جماعتوں کے واسطے، مگر ایک جماعت کے واسطے دعا نہ کی، کیونکہ اس جماعت میں ایک شخص تھا جس کے بچھونے کے نیچے سے ایک کنٹھا چوری کا نکلا تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جماعت پر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی جیسے جنازے پر کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى مصنفه، 9503، وابن عبدالبر فى ”الاستذكار“ برقم: 196/14، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 24»

حدیث نمبر: 983
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ سَالِمٍ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ، فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا، وَلَا وَرِقًا إِلَّا الْأَمْوَالَ الثِّيَابَ، وَالْمَتَاعَ، قَالَ: فَأَهْدَى رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا أَسْوَدَ، يُقَالُ لَهُ: مِدْعَمٌ، فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِوَادِي الْقُرَى بَيْنَمَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ عَائِرٌ، فَأَصَابَهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلَّا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَ يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ، لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا"، قَالَ: فَلَمَّا سَمِعَ النَّاسُ ذَلِكَ جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ، أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شِرَاكٌ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نکلے ہم ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خیبر کے سال، تو غنیمت میں سونا اور چاندی حاصل نہیں کیا، بلکہ کپڑے اور اسباب ملے، اور رفاعہ بن زید نے ایک غلام کالا ہدیہ دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، جس کا نام مدعم تھا، تو چلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادیٔ القریٰ کی طرف، تو جب پہنچے ہم وادیٔ القریٰ میں تو مدعم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کی پالان اُتار رہا تھا، اتنے میں ایک تیر بے نشان اس کے آ لگا، اور وہ مر گیا، لوگوں نے کہا: مبارک ہو جنت کی اس کے واسطے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز ایسا نہیں، قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! وہ جو کمبل اس نے حنین کی لڑائی میں غنیمت کے مال سے قبل تقسیم کے لیا تھا، آگ ہو کر اس پر جل رہا ہے۔ جب لوگوں نے یہ سنا، ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر آیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تسمہ یا دو تسمے آگ کے تھے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4234، 6707، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 115، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4851، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3858، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4750، 8710، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2711، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12944، 18272، 18454، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 25»
Previous    1    2    3    Next