نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں

13. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْغُلُولِ
13. غنیمت کے مال میں سے چرانے کا بیان

حدیث نمبر: 980
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ صَدَرَ مِنْ حُنَيْنٍ، وَهُوَ يُرِيدُ الْجِعِرَّانَةَ، سَأَلَهُ النَّاسُ: حَتَّى دَنَتْ بِهِ نَاقَتُهُ مِنْ شَجَرَةٍ، فَتَشَبَّكَتْ بِرِدَائِهِ حَتَّى نَزَعَتْهُ عَنْ ظَهْرِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي، أَتَخَافُونَ أَنْ لَا أَقْسِمَ بَيْنَكُمْ مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مِثْلَ سَمُرَ تِهَامَةَ نَعَمًا، لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا، وَلَا جَبَانًا، وَلَا كَذَّابًا"، فَلَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ:" أَدُّوا الْخَيَّاطَ وَالْمِخْيَطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ وَنَارٌ، وَشَنَارٌ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ: ثُمَّ تَنَاوَلَ مِنَ الْأَرْضِ، وَبَرَةً مِنْ بَعِيرٍ، أَوْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لِي مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ، وَلَا مِثْلُ هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ"
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لوٹے حنین سے اور قصد رکھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ کا، مانگنے لگے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے، کہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کانٹوں کے درخت کی طرف چلا گیا اور کانٹے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر میں اٹک کر چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشتِ مبارک سے اُتر گئی۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری چادر مجھ کو دیدو، کیا تم خیال کرتے ہو کہ میں نہ بانٹوں گا وہ چیز تم کو جو اللہ نے تم کو دی۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر اللہ تم کو جتنے تہامہ کے درخت ہیں اتنے اونٹ دے تو میں بانٹ دوں گا تم کو، پھر نہ پاؤگے مجھ کو بخیل، نہ بودا، نہ جھوٹا۔ پھر جب اُترے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، کھڑے ہوئے لوگوں میں اور کہا: اگر کسی نے دھاگہ اور سوئی لے لی ہو وہ بھی لاؤ، کیونکہ غنیمت کے مال میں سے چرانا شرم ہے دنیا میں اور آگ ہے اور عیب ہے قیامت کے روز۔ پھر زمین سے ایک بال کا گچھا اٹھایا اونٹ کا یا بکری کا اور فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! جو مال اللہ پاک نے تم کو دیا اس میں سے میرا اتنا بھی نہیں ہے مگر پانچواں حصہ بھی تمہارے ہی واسطے ہے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع حسن، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2694، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4144، 4152، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4425، 6482، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2754، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13056، 13299، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6844، 7158، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9498، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38117، والطبراني فى "الكبير"، 5304، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1864، 7376، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 22»

حدیث نمبر: 981
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ ، قَالَ: تُوُفِّيَ رَجُلٌ يَوْمَ حُنَيْنٍ، وَإِنَّهُمْ ذَكَرُوهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَعَمَ زَيْدٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ"، فَتَغَيَّرَتْ وُجُوهُ النَّاسِ لِذَلِكَ، فَزَعَمَ زَيْدٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ صَاحِبَكُمْ قَدْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: فَفَتَحْنَا مَتَاعَهُ، فَوَجَدْنَا خَرَزَاتٍ مِنْ خَرَزِ يَهُودَ مَا تُسَاوِينَ دِرْهَمَيْنِ
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص مر گیا حنین کی لڑائی میں، تو بیان کیا گیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز پڑھ لو اپنے ساتھی پر۔ لوگوں کے چہرے زرد ہو گئے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص نے مالِ غنیمت میں چوری کی تھی۔ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس شخص کا اسباب کھولا تو چند منکے یہودیوں کے پائے، جو دو درہم کا مال بھی نہ تھا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4853، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1350، 2597، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1961، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2097، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2710، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2848، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18275، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17305، 22084، والحميدي فى «مسنده» برقم: 834، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9501، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 23»
1    2    3    Next