نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں


حدیث نمبر: 961
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ، كَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ. وَلَوْ أَنَّهَا قُطِعَتْ طِيَلَهَا ذَلِكَ، فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا، أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا، وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ، فَشَرِبَتْ مِنْهُ، وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ، كَانَ ذَلِكَ لَهُ حَسَنَاتٍ فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا، وَتَعَفُّفًا، وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا، وَلَا فِي ظُهُورِهَا، فَهِيَ لِذَلِكَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا، وَرِيَاءً، وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ" . وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحُمُرِ، فَقَالَ: " لَمْ يُنْزَلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ: فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ {7} وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7-8
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے ایک شخص کے واسطے اجر ہیں، اور ایک شخص کے واسطے درست ہیں، اور ایک شخص کے واسطے گناہ ہیں؛ اجر اس کے واسطے ہیں جو باندھے ان کو جہاد کے واسطے، پھر لمبی کر دے رسی ان کی کسی موضع یا چراگاہ میں، تو جس قدر دور تک اس رسی کے سبب سے چرے اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اگر وہ کسی نہر پر جا نکلے اور پانی پئے اور مالک کا ارادہ پانی پلانے کا نہ تھا، تب بھی اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور درست اس کے واسطے ہے جو تجارت کے واسطے باندھے اور زکوٰۃ ان کی ادا کرے۔ اور گناہ اس کے واسطے ہے جو فخر اور ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لیے باندھے۔ اور سوال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے باب میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس مقدمے میں میرے اوپر کچھ نہیں اُترا، مگر یہ آیت جو اکیلی تمام نیکیوں کو شامل ہے: «﴿فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾ [الزلزلة: 8] » ۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1402، 1403، 1443، 1443 م، 2371، 2378، 2860، 2917، 3646، 4565، 4659، 4962، 4963، 5797، 6957، 7356، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 987، 1021، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2252، 2253، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3253، 3254، 3258، 3261، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1439، 1470، 1471، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3593، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2234، 2240، 2273، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1658، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1636، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1786، 2788، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7323، 7325، 7380، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5873، 7453،، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1095، 1096، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 962
وَحَدَّثَنِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا؟ رَجُلٌ آخِذٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ، يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا بَعْدَهُ؟ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَتِهِ، يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَعْبُدُ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا"
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کیا نہ بتاؤں تم کو میں وہ شخص جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے؟ وہ شخص ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے جہاد کرتا ہے اللہ کی راہ میں۔ کیا نہ بتاؤں میں تم کو جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے بعد اس کے؟ وہ شخص ہے جو ایک گوشے میں بکریوں کے غلہ لے کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کو پوجتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1652، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 2570، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2116، والدارمي برقم: 2395، وله شواهد من حديث أبى هريرة الدوسي، فأما حديث أبى هريرة الدوسي أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1889،، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3977، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9265، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 4»
Previous    1    2    3    Next