نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں


حدیث نمبر: 952
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيلِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَقَالَ: مَا أَنْزَلَكَ تَحْتَ هَذِهِ السَّرْحَةِ؟ فَقُلْتُ: أَرَدْتُ ظِلَّهَا، فَقَالَ: هَلْ غَيْرُ ذَلِكَ؟ فَقُلْتُ: لَا مَا أَنْزَلَنِي إِلَّا ذَلِكَ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًى، وَنَفَخَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَإِنَّ هُنَاكَ وَادِيًا، يُقَالُ لَهُ السِّرَرُ بِهِ شَجَرَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا"
حضرت عمران انصاری سے روایت ہے کہ آئے میرے پاس سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور میں اُترا تھا ایک درخت کے تلے مکے کی راہ میں، تو پوچھا انہوں نے: کیوں اُترا تو اس درخت کے تلے؟ میں نے کہا: سایہ کے واسطے، انہوں نے کہا: اور کسی کام کے واسطے؟ میں نے کہا: نہیں، میں صرف سایہ کے واسطے اُترا ہوں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جب تو منیٰ میں دو پہاڑوں کے بیچ میں پہنچے (اور اشارہ کیا ہاتھ سے پورب کی طرف)، وہاں ایک جگہ ہے جس کو سرر کہتے ہیں، وہاں ایک درخت ہے، اس کے تلے ستر نبیوں کی نال کاٹی گئی، یا ستر نبیوں کو نبوت ملی۔ پس وہ اس سبب سے خوش ہوئے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2998، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6244، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3972، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9712، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6342، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5723، وانظر الضعيفة للالباني: 2701، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 249»

حدیث نمبر: 953
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مَرَّ بِامْرَأَةٍ مَجْذُومَةٍ، وَهِيَ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقَالَ لَهَا:" يَا أَمَةَ اللَّهِ لَا تُؤْذِي النَّاسَ، لَوْ جَلَسْتِ فِي بَيْتِكِ"، فَجَلَسَتْ فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّ الَّذِي كَانَ قَدْ نَهَاكِ، قَدْ مَاتَ، فَاخْرُجِي، فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُطِيعَهُ حَيًّا، وَأَعْصِيَهُ مَيِّتًا
ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ گزرے ایک جذامی عورت پر جو طواف کر رہی تھی خانۂ کعبہ کا، تو کہا: اے اللہ کی لونڈی! مت تکلیف دے لوگوں کو، کاش! تو اپنے گھر میں بیٹھتی۔ وہ اپنے گھر میں بیٹھی رہی، ایک شخص اس سے ملا اور بولا کہ جس شخص نے تجھ کو منع کیا تھا وہ مر گیا، اب نکل۔ عورت بولی: میں ایسی نہیں کہ زندگی میں اس شخص کی اطاعت کروں اور مرنے کے بعد اس کی نافرمانی کروں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9031، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 250»
Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next