نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں

80. بَابُ جَامِعِ الْفِدْيَةِ
80. فدیہ کے مختلف مسائل کا بیان

امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص چاہے ایسے کپڑے پہننا جو احرام میں درست نہیں ہیں، یا بال کم کرنا چاہے، یا خوشبو لگانا چاہے بغیر ضرورت کے، فدیہ کو آسان سمجھ کر، تو یہ جائز نہیں ہے، بلکہ رخصت ضرورت کے وقت ہے، جو کوئی ایسا کرے فدیہ دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 241»

سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ الله تعالی نے جو فرمایا: «﴿فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ﴾» تو اس شخص کو اختیار ہے اس میں؟ اور نسک کیا چیز ہے؟ اور طعام کتنا واجب ہے؟ اور کس مد سے چاہیے؟ اور روزے کتنے چاہئیں؟ اور اس میں تاخیر کرنا درست ہے یا فی الفور کرنا چاہیے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا: جتنے کفاروں میں اللہ جل جلالہُ نے اس طرح بیان کیا ہے کہ یا یہ ہو یا یہ ہو، اس میں اختیار ہے جونسا امر چاہے کرے، اور نسک سے ایک بکری مراد ہے، اور روزے سے تین روز ے مقصود ہیں، اور طعام سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا منظور ہے، ہر مسکین کو دو مد دینا چاہیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مد سے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 241»
1    2    3    4    Next