نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں


قَالَ مَالِك: لَا يَصْلُحُ لِلْمُحْرِمِ أَنْ يَنْتِفَ مِنْ شَعَرِهِ شَيْئًا، وَلَا يَحْلِقَهُ، وَلَا يُقَصِّرَهُ حَتَّى يَحِلَّ إِلَّا أَنْ يُصِيبَهُ أَذًى فِي رَأْسِهِ، فَعَلَيْهِ فِدْيَةٌ، كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَلَا يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يُقَلِّمَ أَظْفَارَهُ، وَلَا يَقْتُلَ قَمْلَةً، وَلَا يَطْرَحَهَا مِنْ رَأْسِهِ إِلَى الْأَرْضِ، وَلَا مِنْ جِلْدِهِ، وَلَا مِنْ ثَوْبِهِ فَإِنْ طَرَحَهَا الْمُحْرِمُ مِنْ جِلْدِهِ، أَوْ مِنْ ثَوْبِهِ، فَلْيُطْعِمْ حَفْنَةً مِنْ طَعَامٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہر محرم کو درست نہیں کہ اپنے بال نوچے یا منڈوائے یا کم کرائے جب تک احرام نہ کھولے، مگر اس صورت میں کہ اس کے سر میں کوئی ایذاء ہو، تو فدیہ لازم ہو گا، جیسا الله جل جلالہُ نے حکم کیا، اور محرم کو درست نہیں کہ اپنے ناخن کترے یا جوئیں مارے یا سر سے جوں نکال کر زمین پر ڈالے یا اپنے بدن یا کپڑے سے جوں نکالے، اگر ایسا کرے تو ایک مٹھی اناج کی للہ دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 239»

قَالَ مَالِك: مَنْ نَتَفَ شَعَرًا مِنْ أَنْفِهِ، أَوْ مِنْ إِبْطِهِ، أَوِ اطَّلَى جَسَدَهُ بِنُورَةٍ، أَوْ يَحْلِقُ عَنْ شَجَّةٍ فِي رَأْسِهِ لِضَرُورَةٍ، أَوْ يَحْلِقُ قَفَاهُ لِمَوْضِعِ الْمَحَاجِمِ وَهُوَ مُحْرِمٌ نَاسِيًا، أَوْ جَاهِلًا إِنَّ مَنْ فَعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ، فَعَلَيْهِ الْفِدْيَةُ فِي ذَلِكَ كُلِّهِ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَحْلِقَ مَوْضِعَ الْمَحَاجِمِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے اپنی ناک کے بال اکھاڑے، یا بغل کے، یا بدن پر نورہ لگایا، یا سر میں زخم ہوا اور ضرورت کی وجہ سے سرمنڈوایا، یا گدی کے بال منڈوائے پچھنے لگانے کے واسطے احرام میں، اگر بھولے سے یا نادانی سے یہ کام کرے تو ان سب صورتوں میں اس پر فدیہ ہے، اور محرم کو درست نہیں کہ پچھنے لگانے کی جگہ مونڈے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 239»
Previous    1    2    3    4    Next