نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں


حدیث نمبر: 918
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ ، مِنْ أَيْنَ كَانَ الْقَاسِمُ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ؟ فَقَالَ: " مِنْ حَيْثُ تَيَسَّرَ" .
امام مالک رحمہ اللہ نے پوچھا عبدالرحمٰن بن قاسم سے کہ قاسم بن محمد کہاں سے رمی کرتے تھے جمرۂ عقبہ کی؟ بولے: جہاں سے ممکن ہوتا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13592، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3053، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 245/7، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 216»

قَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك، هَلْ يُرْمَى عَنِ الصَّبِيِّ وَالْمَرِيضِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، وَيَتَحَرَّى الْمَرِيضُ حِينَ يُرْمَى عَنْهُ، فَيُكَبِّرُ وَهُوَ فِي مَنْزِلِهِ، وَيُهَرِيقُ دَمًا، فَإِنْ صَحَّ الْمَرِيضُ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، رَمَى الَّذِي رُمِيَ عَنْهُ، وَأَهْدَى وُجُوبًا
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ لڑکے اور مریض کی طرف سے رمی کرنا درست ہے؟ جواب دیا: ہاں درست ہے، مگر مریض اپنے ڈیرے میں اس وقت تکبیر کہے وقت تاک کر، اور ایک قربانی کرے، پھر اگر وہ مریض ایامِ تشریق کے اندر اچھا ہو جائے تو اپنے آپ وہ رمی ادا کرے اور ہدی دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 216»
Previous    1    2    3    4    5    Next