نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں


قَالَ مَالِك: وَالَّذِي يُحْكَمُ عَلَيْهِ بِالْهَدْيِ فِي قَتْلِ الصَّيْدِ، أَوْ يَجِبُ عَلَيْهِ هَدْيٌ فِي غَيْرِ ذَلِكَ، فَإِنَّ هَدْيَهُ لَا يَكُونُ إِلَّا بِمَكَّةَ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: «هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ»‏‏‏‏ (سورة المائدة آية 95) وَأَمَّا مَا عُدِلَ بِهِ الْهَدْيُ مِنَ الصِّيَامِ أَوِ الصَّدَقَةِ، فَإِنَّ ذَلِكَ يَكُونُ بِغَيْرِ مَكَّةَ حَيْثُ أَحَبَّ صَاحِبُهُ، أَنْ يَفْعَلَهُ فَعَلَهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص پر ہدی کا حکم ہوا شکار کے عوض، یا اور کسی وجہ سے ہدی اس پر واجب ہوئی، تو اس کو چاہیے کہ ہدی مکہ میں لے کر آئے جیسا کہ فرمایا اللہ تعالیٰ نے: «﴿هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ﴾» (5-المائدة:95) یعنی ہدی پہنچنے والی ہو کعبہ میں۔ اور جو شکار کے بدلے میں یا ہدی کے عوض میں روزے رکھنا پڑیں، یا صدقہ دینا لازم آئے، تو اختیار ہے کہ جہاں چاہے روزے رکھے، یا صدقہ دے حرم میں یا غیر حرم میں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 163»

حدیث نمبر: 871
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، فَخَرَجَ مَعَهُ مِنْ الْمَدِينَةِ، فَمَرُّوا عَلَى حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ وَهُوَ مَرِيضٌ بِالسُّقْيَا، فَأَقَامَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ حَتَّى إِذَا خَافَ الْفَوَاتَ، خَرَجَ، وَبَعَثَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، وَهُمَا بِالْمَدِينَةِ، فَقَدِمَا عَلَيْهِ، ثُمَّ إِنَّ حُسَيْنًا أَشَارَ إِلَى رَأْسِهِ، فَأَمَرَ عَلِيٌّ بِرَأْسِهِ، فَحُلِّقَ، ثُمَّ نَسَكَ عَنْهُ بِالسُّقْيَا، فَنَحَرَ عَنْهُ بَعِيرًا، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: وَكَانَ حُسَيْنٌ خَرَجَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فِي سَفَرِهِ ذَلِكَ إِلَى مَكَّةَ
حضرت ابواسماء سے جو مولیٰ ہیں حضرت عبداللہ بن جعفر کے، روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن جعفر کے ساتھ مدینہ سے نکلے (واسطے حج کے)، تو گزرے سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما پر اور وہ بیمار تھے سقیا میں۔ پس ٹھہرے رہے وہاں حضرت عبداللہ بن جعفر یہاں تک کہ جب خوف ہوا حج کے فوت ہو جانے کا، تو نکل کھڑے ہوئے حضرت عبداللہ بن جعفر اور ایک آدمی بھیج دیا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اور ان کی بی بی سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے پاس، وہ دونوں مدینہ میں تھے۔ تو آئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا مدینہ سے سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے پاس۔ انہوں نے اشارہ کیا اپنے سر کی طرف۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے حکم کیا، ان کا سر مونڈا گیا سقیا میں، پھر قربانی کی ان کی طرف سے ایک اونٹ کی وہیں سقیا میں۔ کہا حضرت یحییٰ بن سعید نے کہ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے تھے حج کرنے کو۔
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1088، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3259، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4089، 4090، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 165»
Previous    1    2    3