نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں

47. بَابُ الْعَمَلِ فِي الْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ أَوْ ضَلَّ
47. جب ہدی مر جائے یا چلنے سے عاجز ہو جائے یا کھو جائے اس کا بیان

حدیث نمبر: 853
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ صَاحِبَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا عَطِبَ مِنَ الْهَدْيِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ بَدَنَةٍ عَطِبَتْ مِنَ الْهَدْيِ فَانْحَرْهَا، ثُمَّ أَلْقِ قِلَادَتَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ خَلِّ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ يَأْكُلُونَهَا"
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی لے جانے والے نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے: یا رسول اللہ! جو ہدی راستے میں ہلاک ہونے لگے اس کو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اونٹ ہدی کا ہلاک ہونے لگے، اس کو نحر کر اور اس کے گلے میں جو قلادہ پڑا تھا وہ اس کے خون میں ڈال دے، پھر اس کو چھوڑ دے کہ لوگ کھا لیں اس کو۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود: 1762، و ابن ماجه: 3106، و الترمذي: 910، وله شواهد من حديث عبد الله بن عباس، فأما حديث عبد الله بن عباس أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1325، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1763، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1894، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4024، 4025، والطبراني فى "الكبير"، 12897، 12898، 12899، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15578، 37491، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10358، 10359، 10365، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4122، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 148»

حدیث نمبر: 854
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ سَاقَ بَدَنَةً تَطَوُّعًا، فَعَطِبَتْ فَنَحَرَهَا، ثُمَّ خَلَّى بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ يَأْكُلُونَهَا، فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهَا، أَوْ أَمَرَ مَنْ يَأْكُلُ مِنْهَا غَرِمَهَا"
سعید بن مسیّب نے کہا: جو شخص ہدی کا اونٹ لے جائے، پھر وہ تلف ہونے لگے اور وہ اس کو نحر کر کے چھوڑ دے کہ لوگ اس میں سے کھائیں، تو اس پر کچھ الزام نہیں ہے، البتہ اگر خود اس میں سے کھائے یا کسی کو کھانے کا حکم دے تو تاوان لازم ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 148»
1    2    3    Next