نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں

42. بَابُ جَامِعِ السَّعْيِ
42. سعی کی مختلف احادیث کا بیان

حدیث نمبر: 829
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ، أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158 فَمَا عَلَى الرَّجُلِ شَيْءٌ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : " كَلَّا لَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ لَكَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ، أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْأَنْصَارِ، كَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ، وَكَانَتْ مَنَاةُ حَذْوَ قُدَيْدٍ وَكَانُوا يَتَحَرَّجُونَ، أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158"
حضرت عروہ بن زبیر نے کہا کہ میں نے پوچھا اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے: دیکھو اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے: بے شک صفا اور مروہ اللہ پاک کی نشانیوں میں سے ہیں، سو جو حج کرے خانۂ کعبہ کا یا عمرہ کرے تو کچھ گناہ نہیں ہے اس پر سعی کرنے میں درمیان ان دونوں کے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر سعی نہ کرے تب بھی بُرا نہیں ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ ہرگز ایسا نہیں، اگر جیسا تم سمجھتے ہو ویسا ہوتا (یعنی سعی نہ کرنا بُرا نہ ہوتا) تو اللہ جل جلالہُ یوں فرماتا کہ گناہ ہے اس پر سعی نہ کرنے میں صفا اور مروہ کے درمیان، اور یہ آیت تو انصار کے حق میں اُتری ہے، وہ لوگ حج کیا کرتے تھے منات کے واسطے (منات ایک بت کا نام ہے جس کو عرب لوگ پوجتے تھے قبل اسلام کے) اور منات مقابل قدید کے تھا (قدید ایک قریہ کا نام ہے درمیان میں مکہ اور مدینہ کے، منات اس کے سامنے تھا) وہ لوگ صفا اور مروہ کے بیچ میں سعی کرنا بُرا سمجھتے تھے، جب دینِ اسلام سے مشرف ہوئے تو انہوں نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو، اس وقت اللہ جل شانہُ نے اُتارا کہ صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، جو شخص حج کرے خانۂ کعبہ کا یا عمرہ کرے تو سعی کرنا گناہ نہیں ہے درمیان میں ان دونوں کے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1643، 1790، 4495، 4861، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1277، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2766، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3839، 3840، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3087، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2970، 2971، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3946، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1901، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2965، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2986، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9452، 9453، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25752، 25935، 26545، والحميدي فى «مسنده» برقم: 221، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4638، 5052، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 129»

حدیث نمبر: 830
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ كَانَتْ عِنْدَ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، فَخَرَجَتْ تَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ مَاشِيَةً، وَكَانَتِ امْرَأَةً ثَقِيلَةً، فَجَاءَتْ حِينَ انْصَرَفَ النَّاسُ مِنَ الْعِشَاءِ، فَلَمْ تَقْضِ طَوَافَهَا حَتَّى نُودِيَ بِالْأُولَى مِنَ الصُّبْحِ، فَقَضَتْ طَوَافَهَا فِيمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ، وَكَانَ عُرْوَةُ إِذَا رَآهُمْ يَطُوفُونَ عَلَى الدَّوَابِّ يَنْهَاهُمْ أَشَدَّ النَّهْيِ. فَيَعْتَلُّونَ بِالْمَرَضِ حَيَاءً مِنْهُ، فَيَقُولُ لَنَا، فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ: " لَقَدْ خَابَ هَؤُلَاءِ وَخَسِرُوا" .
حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ حضرت سودہ بیٹی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی، نکاح میں تھیں حضرت عروہ بن زبیر کے، ایک روز وہ نکلیں سعی کرنے کو صفا اور مروہ کے بیچ میں، حج یا عمرہ میں پیدل، اور وہ ایک موٹی عورت تھیں، تو آئیں سعی کرنے کو جب لوگ فارغ ہوئے عشاء کی نماز سے، اور سعی ان کی پوری نہیں ہوئی تھی کہ اذان ہوگئی صبح کی، پھر انہوں نے پوری کی سعی اپنی اس درمیان میں، اور حضرت عروہ جب لوگوں کو دیکھتے تھے کہ سوار ہو کر سعی کرتے ہیں تو نہایت منع کرتے تھے۔ وہ لوگ بیماری کا حیلہ کرتے تھے حضرت عروہ کی شرم سے۔ تو حضرت عروہ کہتے تھے ہم سے اپنے لوگوں کے آپس میں: ان لوگوں نے نقصان پایا، مراد کو نہ پہنچے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2992، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13306، 13314، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 130»
1    2    3    4    Next