نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں


حدیث نمبر: 801
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ كَانَ قَدِيمًا، أَنَّهُ قَالَ:" خَرَجْتُ إِلَى مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ كُسِرَتْ فَخِذِي فَأَرْسَلْتُ إِلَى مَكَّةَ وَبِهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَالنَّاسُ " فَلَمْ يُرَخِّصْ لِي أَحَدٌ أَنْ أَحِلَّ، فَأَقَمْتُ عَلَى ذَلِكَ الْمَاءِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ حَتَّى أَحْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ"
حضرت ایوب بن ابی تمیمہ سے روایت ہے انہوں نے سنا ایک شخص سے جو بصرہ کا رہنے والا پرانا آدمی تھا (نام اس کا ابوقلابہ بن زید ہے)۔ اس نے کہا: میں چلا مکہ کو، راستے میں میرا کولہا ٹوٹ گیا تو میں نے مکہ میں کسی کو بھیجا، وہاں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور اور لوگ بھی تھے، ان میں سے کسی نے مجھ کو اجازت نہ دی احرام کھول ڈالنے کی، یہاں تک کہ میں وہیں پڑا رہا سات مہینے تک، جب اچھا ہوا تو عمرہ کر کے احرام کھولا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10206، 10207، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3255، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 164/2، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13242، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 102»

حدیث نمبر: 802
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ حُبِسَ دُونَ الْبَيْتِ بِمَرَضٍ، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص خانۂ کعبہ نہ جا سکے بیماری کی وجہ سے، تو اس کا احرام نہ کھلے گا یہاں تک کہ طواف کرے بیت اللہ کا اور سعی کرے صفا اور مروہ کے بیچ میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1810، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2770، 2771، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3735، 3736، والترمذي فى «جامعه» برقم: 942، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10204، 10205، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1765، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3252، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4138، 4140، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5915، 5916، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2357، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 103»
Previous    1    2    3    4    5    6    Next