نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں

15. بَابُ مَا لَا يُوجِبُ الْإِحْرَامَ مِنْ تَقْلِيدِ الْهَدْيِ
15. ہدی کے جانور کے گلے میں کچھ لٹکانے سے آدمی محر م نہیں ہو جاتا

حدیث نمبر: 753
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ، حَتَّى يُنْحَرَ الْهَدْيُ، وَقَدْ بَعَثْتُ بِهَدْيٍ فَاكْتُبِي إِلَيَّ بِأَمْرِكِ أَوْ مُرِي صَاحِبَ الْهَدْيِ، قَالَتْ عَمْرَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" أَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ، حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ"
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ زیاد بن ابی سفیان نے لکھا اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جو شخص ہدی روانہ کرے تو اس پر حرام ہوگئیں وہ چیزیں جو حرام ہیں محرم پر یہاں تک کی ذبح کی جائے ہدی۔ سو میں نے ایک ہدی تمہارے پاس روانہ کی ہے، تم مجھے لکھ بھیجو اپنا فتویٰ یا جو شخص ہدی لے کر آتا ہے اس کے ہاتھ کہلا بھیجو۔ عمرہ نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بولیں: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جو کہتے ہیں ویسا نہیں ہے، میں نے خود اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے ہار بٹے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے لٹکائی اور اس کو روانہ کیا میرے باپ کے ساتھ، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی چیز حرام نہ ہوئی اُن چیزوں میں سے جن کو حلال کیا تھا اللہ نے ان کے لیے، یہاں تک کہ ذبح ہو گئی ہدی۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1696، 1698، 1699، 1700، 1701، 1702، 1703، 1704، 1705، 2317، 5566، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1321، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2573، 2574، 2608، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4003، 4009، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2777، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1755، 1757، 1758، 1759، والترمذي فى «جامعه» برقم: 908، 909، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1952، 1978، 1979، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3094، 3095، 3096، 3098، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10209، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3038، 24654، والحميدي فى «مسنده» برقم: 210، 211، 219، 220، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 51»

حدیث نمبر: 754
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الَّذِي يَبْعَثُ بِهَدْيِهِ وَيُقِيمُ، هَلْ يَحْرُمُ عَلَيْهِ شَيْءٌ؟ فَأَخْبَرَتْنِي، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: " لَا يَحْرُمُ إِلَّا مَنْ أَهَلَّ وَلَبَّى"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے، انہوں نے پوچھا عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے کہ جو شخص ہدی روانہ کرے مگر خود نہ جائے، کیا اس پر کچھ لازم ہوتا ہے؟ وہ بولیں: میں نے سنا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، کہتی تھیں: محرم نہیں ہوتا مگر جو شخص احرام باندھے اور لبیک کہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12714، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 52»
1    2    3    Next