نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں


حدیث نمبر: 726
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، وَرَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ" سَأَلَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَخَارِجَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ بَعْدَ أَنْ رَمَى الْجَمْرَةَ وَحَلَقَ رَأْسَهُ وَقَبْلَ أَنْ يُفِيضَ عَنِ الطِّيبِ، فَنَهَاهُ سَالِمٌ، وَأَرْخَصَ لَهُ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ"
یحییٰ بن سعید اور عبداللہ بن ابی بکر اور ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ولید بن عبدالملک نے پوچھا سالم بن عبداللہ اور خارجہ بن زید سے کہ بعد کنکریاں مارنے کے اور سر منڈوانے کے، قبل طواف الافاضہ کے خوشبو لگانا کیسا ہے؟ تو منع کیا سالم نے اور جائز رکھا خارجہ بن زید بن ثابت نے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه النسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4160، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4046، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 21»

قَالَ مَالِك: لَا بَأْسَ أَنْ يَدَّهِنَ الرَّجُلُ بِدُهْنٍ لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ وَقَبْلَ أَنْ يُفِيضَ مِنْ مِنًى بَعْدَ رَمْيِ الْجَمْرَةِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص ایسا تیل لگائے جس میں خوشبو نہ ہو قبل احرام کے، یا قبل طواف الافاضہ کے، بعد کنکریاں مارنے کے تو پھر قباحت نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 21»
Previous    1    2    3    4    Next