نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں


حدیث نمبر: 724
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَجَدَ رِيحَ طِيبٍ وَهُوَ بِالشَّجَرَةِ، فَقَالَ:" مِمَّنْ رِيحُ هَذَا الطِّيبِ؟" فَقَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ: مِنِّي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَ:" مِنْكَ لَعَمْرُ اللَّهِ"، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: إِنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ طَيَّبَتْنِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَ عُمَرُ: " عَزَمْتُ عَلَيْكَ لَتَرْجِعَنَّ فَلْتَغْسِلَنَّهُ"
حضرت اسلم سے جو مولیٰ ہیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے، روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خوشبو آئی اور وہ شجرہ میں تھے (چھے میل ہے مدینہ سے)، سو کہا کے یہ خوشبو کس شخص سے آتی ہے؟ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ بولے: مجھ سے اے امیر المومنین! سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، تمہیں قسم ہے اللہ کریم کے بقا کی۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بولے کہ اُم المومنین سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو لگا دی میرے اے امیر المومنین! سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم دھو ڈالو اس کو جا کر۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه وأحمد فى «مسنده» برقم: 27295، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9059، 9060، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2790، والبزار فى «مسنده» برقم: 182، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13674، 13684، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3564، 3565، 3566، 3567، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 19»

حدیث نمبر: 725
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ الصَّلْتِ بْنِ زُيَيْدٍ ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَجَدَ رِيحَ طِيبٍ وَهُوَ بِالشَّجَرَةِ وَإِلَى جَنْبِهِ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ، فَقَالَ عُمَرُ :" مِمَّنْ رِيحُ هَذَا الطِّيبِ؟" فَقَالَ كَثِيرٌ: مِنِّي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَبَّدْتُ رَأْسِي وَأَرَدْتُ أَنْ لَا أَحْلِقَ، فَقَالَ عُمَرُ: " فَاذْهَبْ إِلَى شَرَبَةٍ، فَادْلُكْ رَأْسَكَ حَتَّى تُنْقِيَهُ" فَفَعَلَ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ . ¤ قَالَ مَالِك: الشَّرَبَةُ حَفِيرٌ تَكُونُ عِنْدَ أَصْلِ النَّخْلَةِ
حضرت صلت بن زبید سے روایت ہے کہ انہوں نے کئی اپنے عزیزوں سے سنا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خوشبو آئی اور وہ شجرہ میں تھے، اور آپ کے پہلو میں کثیر بن صلت تھے، تو کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: کس میں سے یہ خوشبو آتی ہے؟ کثیر نے کہا: مجھ میں سے۔ میں نے اپنے بال جمائے تھے کیونکہ میرا ارادہ سر منڈوانے کا نہ تھا بعد احرام کھولنے کے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: شربہ کے پاس جا اور سر کو مل کر دھو ڈال، تب ایسا کیا کثیر بن صلت نے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: شربہ اس گڑھےکو کہتے ہیں جو کھجور کے درخت کے پاس ہوتا ہے اور اس میں پانی بھرا رہتا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق
شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایک راوی مجہول ہے، شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 20»
Previous    1    2    3    4    Next