نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں


قَالَ مَالِك فِي الْعَبْدِ الْآبِقِ: إِنَّ سَيِّدَهُ إِنْ عَلِمَ مَكَانَهُ أَوْ لَمْ يَعْلَمْ وَكَانَتْ غَيْبَتُهُ قَرِيبَةً فَهُوَ يَرْجُو حَيَاتَهُ وَرَجْعَتَهُ، فَإِنِّي أَرَى أَنْ يُزَكِّيَ عَنْهُ وَإِنْ كَانَ إِبَاقُهُ قَدْ طَالَ وَيَئِسَ مِنْهُ فَلَا أَرَى أَنْ يُزَكِّيَ عَنْهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی کا غلام مفرور ہو تو اگر مالک اس کے پتے اور نشان کو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو، لیکن بھاگنا اس کا قریب ہو یعنی تھوڑا عرصہ اس کے بھاگے پر گزرا ہو اور اس کی زندگی اور مراجعت کی توقع ہو تو میرے نزدیک اس کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا چاہیے، اور جو اس کے بھاگے کو بہت زمانہ گزر چکا ہو اور اس کے آنے کی پھر توقع نہ ہو تو صدقۂ فطر اس کی طرف سے نہ دے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 578، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 51»

قَالَ مَالِك: تَجِبُ زَكَاةُ الْفِطْرِ عَلَى أَهْلِ الْبَادِيَةِ كَمَا تَجِبُ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى وَذَلِكَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَى النَّاسِ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنَ الْمُسْلِمِينَ"
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: صدقۂ فطر شہر اور دیہات دونوں جگہ کے رہنے والوں پر واجب ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض کیا صدقۂ فطر کو اُوپر آزاد اور غلام کے، اور ہر مرد اور عورت کے مسلمانوں میں سے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 578، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 51»
Previous    1    2