نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں


حدیث نمبر: 690
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " ضَرَبَ الْجِزْيَةَ عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَرْبَعَةَ دَنَانِيرَ، وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا مَعَ ذَلِكَ أَرْزَاقُ الْمُسْلِمِينَ، وَضِيَافَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ"
حضرت اسلم سے جو مولیٰ ہیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مقرر کیا جزیہ کو سونے والوں پر ہر سال میں چار دینار، اور چاندی والوں پر ہر سال میں چالیس درہم، اور ساتھ اس کے یہ بھی تھا کہ بھوکے مسلمانوں کو کھانا کھلائیں، اور جو کوئی مسلمان ان کے یہاں آکر اُترے تو اس کی تین روز کی ضیافت کریں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18753، 18767، 18768، 18785، والبيهقي فى "سننه الصغير" برقم: 3722، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5530، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10090، 10095، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33304، 33308، 33669، 33791، 33801، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5141، 5142، شركة الحروف نمبر: 569، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 43»

حدیث نمبر: 691
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: إِنَّ فِي الظَّهْرِ نَاقَةً عَمْيَاءَ، فَقَالَ عُمَرُ : " ادْفَعْهَا إِلَى أَهْلِ بَيْتٍ يَنْتَفِعُونَ بِهَا"، قَالَ: فَقُلْتُ: وَهِيَ عَمْيَاءُ، فَقَالَ عُمَرُ:" يَقْطُرُونَهَا بِالْإِبِلِ"، قَالَ: فَقُلْتُ: كَيْفَ تَأْكُلُ مِنَ الْأَرْضِ؟، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ:" أَمِنْ نَعَمِ الْجِزْيَةِ هِيَ، أَمْ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ؟"، فَقُلْتُ: بَلْ مِنْ نَعَمِ الْجِزْيَةِ، فَقَالَ عُمَرُ:" أَرَدْتُمْ وَاللَّهِ أَكْلَهَا"، فَقُلْتُ: إِنَّ عَلَيْهَا وَسْمَ الْجِزْيَةِ، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ فَنُحِرَتْ وَكَانَ عِنْدَهُ صِحَافٌ تِسْعٌ فَلَا تَكُونُ فَاكِهَةٌ وَلَا طُرَيْفَةٌ إِلَّا جَعَلَ مِنْهَا فِي تِلْكَ الصِّحَافِ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَكُونُ الَّذِي يَبْعَثُ بِهِ إِلَى حَفْصَةَ ابْنَتِهِ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ فَإِنْ كَانَ فِيهِ نُقْصَانٌ كَانَ فِي حَظِّ حَفْصَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ فِي تِلْكَ الصِّحَافِ مِنْ لَحْمِ تِلْكَ الْجَزُورِ، فَبَعَثَ بِهِ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ تِلْكَ الْجَزُورِ فَصُنِعَ فَدَعَا عَلَيْهِ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارَ . ¤ قَالَ مَالِك: لَا أَرَى أَنْ تُؤْخَذَ النَّعَمُ مِنْ أَهْلِ الْجِزْيَةِ إِلَّا فِي جِزْيَتِهِمْ
حضرت اسلم عدوی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہ شتر خانے میں ایک اندھی اونٹنی ہے، تو فرمایا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: وہ اونٹنی کسی گھر والوں کو دے دے، تاکہ وہ اس سے نفع اٹھائیں۔ میں نے کہا: وہ اندھی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کو اونٹوں کی قطار میں باندھ دیں گے۔ میں نے کہا: وہ چارہ کیسے کھائے گی؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ جزیے کے جانوروں میں سے ہے یا صدقہ کے؟ میں نے کہا: جزیے کے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! تم لوگوں نے اس کے کھانے کا ارادہ کیا ہے، میں نے کہا: نہیں۔ اس پر نشانی جزیہ کی موجود ہے، تو حکم کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اور وہ نحر کی گئی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس نو پیالے تھے، جو میوہ یا اچھی چیز آتی آپ ان میں رکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیبیوں کی بھیجا کرتے، اور سب سے آخر اپنی بیٹی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجتے، اگر وہ چیز کم ہوتی تو کمی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے حصے میں ہوتی، تو آپ نے گوشت نو پیالوں میں کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیبیوں کو روانہ کیا، بعد اس کے پکانے کا حکم کیا اور سب مہاجرین اور انصار کی دعوت کی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک جزیہ کے جانور ان کافروں سے لیے جائیں گے جو جانور والے ہوں جزیہ میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13257، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4043، 4044، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 60/2، 80، 93، شركة الحروف نمبر: 570، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 44»
Previous    1    2    3    4    Next