نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں


قَالَ مَالِكٌ: وَقَدْ فَرَّقَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بَيْنَ الْقِطْنِيَّةِ وَالْحِنْطَةِ فِيمَا أُخِذَ مِنَ النَّبَطِ. وَرَأَى أَنَّ الْقِطْنِيَّةَ كُلَّهَا صِنْفٌ وَاحِدٌ. فَأَخَذَ مِنْهَا الْعُشْرَ، وَأَخَذَ مِنَ الْحِنْطَةِ وَالزَّبِيبِ نِصْفَ الْعُشْرِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرق کیا گیہوں اور قطنیہ میں جب محصول لیا نبط کے نصاریٰ سے، انہوں نے قطنیہ کو ایک ہی قسم رکھا اور اس میں سے دسواں حصہ لیا اور گیہوں اور انگور میں سے بیسواں حصہ لیا۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

قَالَ مَالِكٌ: فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ: كَيْفَ يُجْمَعُ الْقِطْنِيَّةُ بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ فِي الزَّكَاةِ حَتَّى تَكُونَ صَدَقَتُهَا وَاحِدَةً، وَالرَّجُلُ يَأْخُذُ مِنْهَا اثْنَيْنِ بِوَاحِدٍ يَدًا بِيَدٍ، وَلَا يُؤْخَذُ مِنَ الْحِنْطَةِ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ يَدًا بِيَدٍ؟ قِيلَ لَهُ: فَإِنَّ الذَّهَبَ وَالْوَرِقَ يُجْمَعَانِ فِي الصَّدَقَةِ. وَقَدْ يُؤْخَذُ بِالدِّينَارِ أَضْعَافُهُ فِي الْعَدَدِ مِنَ الْوَرِقِ يَدًا بِيَدٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کوئی شخص اعتراض کرے کہ قطنیہ کی سب قسموں کو زکوٰۃ میں ایک ہی قسم مقرر کیا حالانکہ ربوا کے باب میں وہ علیحدہ قسمیں سمجھی جاتی ہیں اس لیے کہ ماش کے ایک سیر کے بدلے دو سیر مسور لینا نقد درست ہے، مگر گیہوں البتہ ایک قسم ہے، کیونکہ ایک سیر زرد گیہوں کے بدلے میں دو سیر سفید گیہوں لینا درست نہیں ہے۔ تو جواب اس کا یہ ہے کہ زکوٰۃ اور ربوا کا حال یکساں نہیں ہے، دیکھو چاندی سونا زکوٰۃ میں ایک ہی جگہ جوڑ کر زکوٰۃ دیتے ہیں، حالانکہ ایک اشرفی کے بدلے میں کئی حصے اس سے زیادہ چاندی لے سکتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»
Previous    1    2    3    4    5    Next