نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں


وَإِذَا كَانَ لِرَجُلٍ قِطَعُ أَمْوَالٍ مُتَفَرِّقَةٌ أَوِ اشْتِرَاكٌ فِي أَمْوَالٍ مُتَفَرِّقَةٍ لَا يَبْلُغُ مَالُ كُلِّ شَرِيكٍ أَوْ قِطَعُهُ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَكَانَتْ إِذَا جُمِعَ بَعْضُ ذَلِكَ إِلَى بَعْضٍ يَبْلُغُ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، فَإِنَّهُ يَجْمَعُهَا وَيُؤَدِّي زَكَاتَهَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی شخص کے متفرق قطعات ہوں یا متفرق اموال میں کئی شریک ہوں اور مال ہر شریک کا یا قطعہ کا اس مقدار کو نہ پہنچا ہو جس میں زکوٰۃ واجب ہوتی ہے تو اگر ہر شریک کے سب حصے یا تمام قطعات ملا کر نصاب کو پہنچیں تو زکوٰۃ واجب ہوگی ورنہ واجب نہ ہوگی۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 558، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 34»
Previous    1    2    3    4