نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں

16. بَابُ النَّهْيِ عَنِ التَّضْيِيقِ عَلَى النَّاسِ فِي الصَّدَقَةِ
16. زکوٰۃ میں لوگوں کو تنگ کرنے کی ممانعت کا بیان

حدیث نمبر: 675
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: مُرَّ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِغَنَمٍ مِنَ الصَّدَقَةِ فَرَأَى فِيهَا شَاةً حَافِلًا ذَاتَ ضَرْعٍ عَظِيمٍ، فَقَالَ عُمَرُ: مَا هَذِهِ الشَّاةُ؟ فَقَالُوا: شَاةٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ عُمَرُ : " مَا أَعْطَى هَذِهِ أَهْلُهَا وَهُمْ طَائِعُونَ، لَا تَفْتِنُوا النَّاسَ لَا تَأْخُذُوا حَزَرَاتِ الْمُسْلِمِينَ نَكِّبُوا عَنِ الطَّعَامِ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بکریاں آئیں زکوٰۃ کی۔ اس میں ایک بکری دیکھی بہت دودھ والی، تو پوچھا آپ نے: یہ بکری کیسی ہے؟ لوگوں نے کہا: زکوٰۃ کی بکری ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس کے مالک نے کبھی اس کو خوشی سے نہ دیا ہوگا۔ لوگوں کو فتنے میں نہ ڈالو، ان کے بہترین اموال نہ لو، اور باز آؤ ان کے رزق چھین لینے سے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7754، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم:1282، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2394، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10011، شركة الحروف نمبر: 553، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 28»

حدیث نمبر: 676
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ مِنْ أَشْجَعَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يَأْتِيهِمْ مُصَدِّقًا، فَيَقُولُ لِرَبِّ الْمَالِ: " أَخْرِجْ إِلَيَّ صَدَقَةَ مَالِكَ" فَلَا يَقُودُ إِلَيْهِ شَاةً فِيهَا وَفَاءٌ مِنْ حَقِّهِ إِلَّا قَبِلَهَا
حضرت محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ خبر دی مجھ کو دو شخصوں نے قبیلہ اشجع سے کہ محمد بن مسلمہ انصاری آتے تھے زکوٰۃ لینے کو تو کہتے تھے صاحبِ مال سے: لاؤ میرے پاس زکوٰۃ اپنے مال کی، پھر وہ جو بکری لے کر آتا، اگر وہ زکوٰۃ کے لائق ہوتی تو قبول کر لیتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7405، 7755، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2250، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 57/2 والشافعي فى «المسنده» برقم: 427/1، شركة الحروف نمبر: 554، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 28ق»
1    2    Next