نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں


وَقَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ الضَّأْنُ وَالْمَعْزُ: أَنَّهَا تُجْمَعُ عَلَيْهِ فِي الصَّدَقَةِ فَإِنْ كَانَ فِيهَا مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ صُدِّقَتْ، وَقَالَ: إِنَّمَا هِيَ غَنَمٌ كُلُّهَا وَفِي كِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَفِي سَائِمَةِ الْغَنَمِ إِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص کے پاس بھیڑ اور بکریاں دونوں ہیں، تو سب کو ایک ساتھ گن لیں گے، اگر نصاب کے موافق ہو تو زکوٰۃ ہوگی، کیونکہ بھیڑ بھی بکریوں کے شمار میں ہے، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی کتاب میں موجود ہے: چرنے والی بکریوں میں ہر چالیس میں ایک بکری ہے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»

قَالَ مَالِك: فَإِنْ كَانَتِ الضَّأْنُ هِيَ أَكْثَرَ مِنَ الْمَعْزِ وَلَمْ يَجِبْ عَلَى رَبِّهَا إِلَّا شَاةٌ وَاحِدَةٌ، أَخَذَ الْمُصَدِّقُ تِلْكَ الشَّاةَ الَّتِي وَجَبَتْ عَلَى رَبِّ الْمَالِ مِنَ الضَّأْنِ، وَإِنْ كَانَتِ الْمَعْزُ أَكْثَرَ مِنَ الضَّأْنِ أُخِذَ مِنْهَا، فَإِنِ اسْتَوَى الضَّأْنُ وَالْمَعْزُ أَخَذَ الشَّاةَ مِنْ أَيَّتِهِمَا شَاءَ
تو اگر بھیڑیں زیادہ ہوں اور بکریاں کم ہوں، اور اس کے مالک پر ایک رأس زکوٰۃ کی واجب ہو تو بھیڑ لی جائے، اور جو بکریاں زیادہ ہوں اور بھیڑ کم ہوں تو بکری لی جائے گی۔ اگر بھیڑ اور بکریاں برابر ہوں تو زکوٰۃ لینے والے کو اختیار ہے جس میں سے چاہے ایک رأس لے لے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
Previous    1    2    3    4    5    6    Next