نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں

12. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَدَقَةِ الْبَقَرِ
12. گائے بیل کی زکوٰہ کا بیان

حدیث نمبر: 673
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخَذَ مِنْ ثَلَاثِينَ بَقَرَةً تَبِيعًا وَمِنْ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً مُسِنَّةً، وَأُتِيَ بِمَا دُونَ ذَلِكَ فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا، وَقَالَ: " لَمْ أَسْمَعْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا حَتَّى أَلْقَاهُ فَأَسْأَلَهُ"، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَقْدُمَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ
حضرت طاؤس یمانی سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے تیس گائیوں میں سے ایک گائے ایک برس کی لی، اور چالیس گائیوں میں دو برس کی ایک گائے لی، اور اس سے کم میں کچھ نہ لیا اور کہا کہ: نہیں سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں کچھ، تو پوچھوں گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ پس وفات پائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے آنے سے پہلے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2268، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4886، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1453، 1462، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2451، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1576، والترمذي فى «جامعه» برقم: 623، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1663، 1664، 1665، 1709، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1803، 1818، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7381، 7382، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 232/3، شركة الحروف نمبر: 549، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»

قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِيمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ عَلَى رَاعِيَيْنِ مُفْتَرِقَيْنِ، أَوْ عَلَى رِعَاءٍ مُفْتَرِقِينَ فِي بُلْدَانٍ شَتَّى أَنَّ ذَلِكَ يُجْمَعُ كُلُّهُ عَلَى صَاحِبِهِ، فَيُؤَدِّي مِنْهُ صَدَقَتَهُ، وَمِثْلُ ذَلِكَ الرَّجُلُ يَكُونُ لَهُ الذَّهَبُ أَوِ الْوَرِقُ مُتَفَرِّقَةً فِي أَيْدِي نَاسٍ شَتَّى، إِنَّهُ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَجْمَعَهَا فَيُخْرِجَ مِنْهَا مَا وَجَبَ عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ مِنْ زَكَاتِهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص کی بکریاں دو چرواہوں کے پاس یا زیادہ کے پاس مختلف شہروں میں ہوں تو وہ سب کو جوڑ کر اکٹھی زکوٰۃ دے، اسی طرح اگر کسی شخص کا سونا چاندی مختلف لوگوں کے پاس ہو تو وہ سب کو جوڑ کر اکٹھی زکوٰۃ دے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
1    2    3    4    5    Next