نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں


قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي بِالذَّهَبِ أَوِ الْوَرِقِ حِنْطَةً أَوْ تَمْرًا أَوْ غَيْرَهُمَا لِلتِّجَارَةِ، ثُمَّ يُمْسِكُهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ، ثُمَّ يَبِيعُهَا أَنَّ عَلَيْهِ فِيهَا الزَّكَاةَ حِينَ يَبِيعُهَا إِذَا بَلَغَ ثَمَنُهَا مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَلَيْسَ ذَلِكَ مِثْلَ الْحَصَادِ يَحْصُدُهُ الرَّجُلُ مِنْ أَرْضِهِ وَلَا مِثْلَ الْجِدَادِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ اگر ایک شخص نے سونے یا چاندی کے عوض میں گیہوں یا کھجور خریدے تجارت کے واسطے، پھر مال پڑا رہا یہاں تک کہ سال گزر گیا، جب مال بکا تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی اگر نصاب کے مقدار ہو، اس کی مثال زراعت کی یا میوہ توڑنے کی سی نہ ہوگی۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 545، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 20»

قَالَ مَالِك: وَمَا كَانَ مِنْ مَالٍ عِنْدَ رَجُلٍ يُدِيرُهُ لِلتِّجَارَةِ وَلَا يَنِضُّ لِصَاحِبِهِ مِنْهُ شَيْءٌ تَجِبُ عَلَيْهِ فِيهِ الزَّكَاةُ، فَإِنَّهُ يَجْعَلُ لَهُ شَهْرًا مِنَ السَّنَةِ يُقَوِّمُ فِيهِ مَا كَانَ عِنْدَهُ مِنْ عَرْضٍ لِلتِّجَارَةِ، وَيُحْصِي فِيهِ مَا كَانَ عِنْدَهُ مِنْ نَقْدٍ أَوْ عَيْنٍ فَإِذَا بَلَغَ ذَلِكَ كُلُّهُ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، فَإِنَّهُ يُزَكِّيهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس تاجر کے پاس مالِ تجارت ہے لیکن نقد اس کے پاس اس قدر جمع نہیں ہوتا کہ اس میں زکوٰۃ واجب ہو تو برس میں ایک مہینہ کے اندر اسباب کی قیمت اور نقد دونوں کو ملا کر دیکھیں گے، اگر نصاب کے مقدار ہو تو اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 545، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 20»
Previous    1    2    3    Next