نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں

9. بَابُ زَكَاةِ الْعُرُوضِ
9. اموال تجارت کی زکوٰۃ کا بیان

حدیث نمبر: 669
حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ رُزَيْقِ بْنِ حَيَّانَ وَكَانَ رُزَيْقِ عَلَى جَوَازِ مِصْرَ فِي زَمَانِ الْوَلِيدِ، وَسُلَيْمَانَ، وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَذَكَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ إِلَيْهِ" أَنْ انْظُرْ مَنْ مَرَّ بِكَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَخُذْ مِمَّا ظَهَرَ مِنْ أَمْوَالِهِمْ، مِمَّا يُدِيرُونَ مِنَ التِّجَارَاتِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِينَارًا دِينَارًا، فَمَا نَقَصَ فَبِحِسَابِ ذَلِكَ حَتَّى يَبْلُغَ عِشْرِينَ دِينَارًا، فَإِنْ نَقَصَتْ ثُلُثَ دِينَارٍ فَدَعْهَا، وَلَا تَأْخُذْ مِنْهَا شَيْئًا، وَمَنْ مَرَّ بِكَ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَخُذْ مِمَّا يُدِيرُونَ مِنَ التِّجَارَاتِ مِنْ كُلِّ عِشْرِينَ دِينَارًا دِينَارًا، فَمَا نَقَصَ فَبِحِسَابِ ذَلِكَ حَتَّى يَبْلُغَ عَشَرَةَ دَنَانِيرَ، فَإِنْ نَقَصَتْ ثُلُثَ دِينَارٍ فَدَعْهَا، وَلَا تَأْخُذْ مِنْهَا شَيْئًا، وَاكْتُبْ لَهُمْ بِمَا تَأْخُذُ مِنْهُمْ كِتَابًا إِلَى مِثْلِهِ مِنَ الْحَوْلِ"
حضرت زریق بن حیان سے روایت ہے، اور وہ مقرر تھے مصر کے محصول خانہ پر، ولید اور سلیمان بن عبدالملک اور عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں کہ عمر بن عبدالعزیز نے لکھا ان کو: جو شخص گزرے اوپر تیرے مسلمانوں میں سے، تو جو مال اُن کا ظاہر ہو اموالِ تجارت میں سے، تو لے اس میں سے ہر چالیس دینار میں سے ایک دینار، یعنی چالیسواں حصہ، اور جو چالیس دینار سے کم ہو تو اسی حساب سے بیس دینار تک، اگر بیس دینار سے ایک تہائی دینار بھی کم ہو تو اس مال کو چھوڑ دے، اس میں سے کچھ نہ لے، اور جو تیرے اوپر کوئی ذمہ گزرے تو اس کے مالِ تجارت میں سے ہر بیس دینار میں سے ایک دینار لے، جو کم ہو اسی حساب سے دس دینار تک، اگر دس دینار سے ایک تہائی دینار بھی کم ہو تو کچھ نہ لے، اور جو کچھ تو لے اس کی ایک ایک رسید سال تمام کے واسطے لکھ دے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع حسن، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10116، 10123، 19278، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18843، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 288/3، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9971، 10689، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3065، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 46/2، شركة الحروف نمبر: 545، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 20»

قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا يُدَارُ مِنَ الْعُرُوضِ لِلتِّجَارَاتِ، أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَدَّقَ مَالَهُ ثُمَّ اشْتَرَى بِهِ عَرْضًا بَزًّا أَوْ رَقِيقًا أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، ثُمَّ بَاعَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ، فَإِنَّهُ لَا يُؤَدِّي مِنْ ذَلِكَ الْمَالِ زَكَاةً حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ صَدَّقَهُ، وَأَنَّهُ إِنْ لَمْ يَبِعْ ذَلِكَ الْعَرْضَ سِنِينَ لَمْ يَجِبْ عَلَيْهِ فِي شَيْءٍ، مِنْ ذَلِكَ الْعَرْضِ زَكَاةٌ وَإِنْ طَالَ زَمَانُهُ فَإِذَا بَاعَهُ فَلَيْسَ فِيهِ إِلَّا زَكَاةٌ وَاحِدَةٌ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ ایک بار جب تاجر نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی پھر اس مال کے عوض میں اسباب، کپڑا یا لونڈی، غلام وغیرہ خرید لیا، پھر ایک سال پورا ہونے کے اوّل اس کو بیچ ڈالا زکوٰۃ دینے کی تاریخ سے، اور جو اس نے اس مال کو کئی سال تک نہ بیچا تو اس پر زکوٰۃ نہ ہوگی، جب بچے گا تو ایک ہی زکوٰۃ دینا پڑے گی۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 545، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 20»
1    2    3    Next