نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں


قَالَ: فَإِنْ كَانَ قَدِ اسْتَهْلَكَ مَا اقْتَضَى أَوَّلًا، أَوْ لَمْ يَسْتَهْلِكْهُ فَالزَّكَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَيْهِ، مَعَ مَا اقْتَضَى مِنْ دَيْنِهِ فَإِذَا بَلَغَ مَا اقْتَضَى عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا، أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَعَلَيْهِ فِيهِ الزَّكَاةُ، ثُمَّ مَا اقْتَضَى بَعْدَ ذَلِكَ مِنْ قَلِيلٍ أَوْ كَثِيرٍ فَعَلَيْهِ الزَّكَاةُ بِحَسَبِ ذَلِكَ
جب بعد کو اس قدر وصول ہو گیا کہ اس سے نصاب پورا ہو جائے، پھر جب اس کو بیس دینار یا دو سو درہم کے موافق وصول ہو گیا تو زکوٰۃ لازم ہوگی، اب اس کے بعد کسی قدر قلیل یا کثیر وصول کرے، زکوٰۃ اس کے حساب سے بڑھتی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 544، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 19»

قَالَ مَالِك: وَالدَّلِيلُ عَلَى الدَّيْنِ يَغِيبُ أَعْوَامًا ثُمَّ يُقْتَضَى فَلَا يَكُونُ فِيهِ إِلَّا زَكَاةٌ وَاحِدَةٌ، أَنَّ الْعُرُوضَ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لِلتِّجَارَةِ أَعْوَامًا ثُمَّ يَبِيعُهَا فَلَيْسَ عَلَيْهِ فِي أَثْمَانِهَا إِلَّا زَكَاةٌ وَاحِدَةٌ، وَذَلِكَ أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى صَاحِبِ الدَّيْنِ أَوِ الْعُرُوضِ أَنْ يُخْرِجَ زَكَاةَ ذَلِكَ الدَّيْنِ أَوِ الْعُرُوضِ مِنْ مَالٍ سِوَاهُ، وَإِنَّمَا يُخْرِجُ زَكَاةَ كُلِّ شَيْءٍ مِنْهُ، وَلَا يُخْرِجُ الزَّكَاةَ مِنْ شَيْءٍ عَنْ شَيْءٍ غَيْرِهِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو ہم نے بیان کیا کہ دَین کئی برس تک وصول نہیں ہوتا، پھر وصول ہو تو ایک سال کی زکوٰۃ لازم ہوگی، اس پر دلیل یہ ہے کہ ایک شخص کے پاس مالِ تجارت برسوں تک رہتا ہے، جب اس کو بیچتا ہے تو اس کے زرِ ثمن پر ایک ہی زکوٰۃ واجب ہوگی، اس لیے کہ صاحبِ دَین یا صاحبِ مال پر یہ امر لازم نہیں کہ زکوٰۃ اس مال کی یا دَین کی دوسرے مال سے نکالے، بلکہ زکوٰۃ ہر مال کی اسی مال سے نکالی جائے، نہ یہ کہ زکوٰۃ ایک شے کی دوسری شے میں سے دی جائے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 544، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 19»
Previous    1    2    3    4    Next