نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں

2. بَابُ الزَّكَاةِ فِي الْعَيْنِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
2. سونے اور چاندی کی زکوٰۃ کا بیان

حدیث نمبر: 654
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ مُكَاتَبٍ لَهُ قَاطَعَهُ بِمَالٍ عَظِيمٍ هَلْ عَلَيْهِ فِيهِ زَكَاةٌ؟ فَقَالَ الْقَاسِمُ : إِنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ لَمْ يَكُنْ يَأْخُذُ مِنْ مَالٍ زَكَاةً حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ، قَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَعْطَى النَّاسَ أُعْطِيَاتِهِمْ يَسْأَلُ الرَّجُلَ: " هَلْ عِنْدَكَ مِنْ مَالٍ وَجَبَتْ عَلَيْكَ فِيهِ الزَّكَاةُ؟" فَإِذَا قَالَ: نَعَمْ، أَخَذَ مِنْ عَطَائِهِ زَكَاةَ ذَلِكَ الْمَالِ وَإِنْ قَالَ: لَا، أَسْلَمَ إِلَيْهِ عَطَاءَهُ وَلَمْ يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا
حضرت محمد بن عقبہ نے پوچھا قاسم بن محمد بن ابی بکر سے کہ میں نے اپنے مکاتب سے مقاطعت کی ہے، ایک مالِ عظیم پر، تو کیا زکوٰۃ اس میں واجب ہے؟ قاسم بن محمد نے کہا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کسی مال میں سے زکوٰۃ نہ لیتے تھے، جب تک ایک سال اس پر نہ گزرتا۔ قاسم بن محمد نے کہا: اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب لوگوں کو ان کے وظیفے دیتے تو پوچھ لیتے کہ تم پر کسی مال زکوٰۃ واجب ہے؟ اگر وہ کہتا: ہاں، تو اسی وظیفے میں سے زکوٰۃ نکال لیتے، اور جو کہتا: نہیں، تو اس کو وظیفہ دے دیتے اور کچھ اس میں سے نہ لیتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7413، 7449، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2274، 2275، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 895، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7024، 7025، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10564، 10568، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 17/2، شركة الحروف نمبر: 531، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 655
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ قُدَامَةَ ، عَنْ أَبِيهَا ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ إِذَا جِئْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَقْبِضُ عَطَائِي سَأَلَنِي: " هَلْ عِنْدَكَ مِنْ مَالٍ وَجَبَتْ عَلَيْكَ فِيهِ الزَّكَاةُ؟" قَالَ: فَإِنْ قُلْتُ: نَعَمْ، أَخَذَ مِنْ عَطَائِي زَكَاةَ ذَلِكَ الْمَالِ، وَإِنْ قُلْتُ: لَا، دَفَعَ إِلَيَّ عَطَائِي
حضرت قدامہ بن مظعون سے روایت ہے کہ جب میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس اپنی سالانہ تنخواہ لینے آتا تو مجھ سے پوچھتے: تمہارے پاس کوئی ایسا مال ہے جس پر زکوٰۃ واجب ہو؟ اگر میں کہتا: ہاں، تو تنخواہ میں سے زکوٰۃ اس مال کی مجرا لیتے۔ اور جو کہتا: نہیں، تو تنخواہ دے دیتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7029، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7450، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2276، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 17/2، شركة الحروف نمبر: 532، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 5»
1    2    3    4    5    Next