نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الِاعْتِكَافِ
کتاب: اعتکاف کے بیان میں

4. بَابُ قَضَاءِ الِاعْتِكَافِ
4. اعتکاف کی قضاء کا بیان

حدیث نمبر: 649
حَدَّثَنِي زِيَاد، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهِ، وَجَدَ أَخْبِيَةً خِبَاءَ عَائِشَةَ، وَخِبَاءَ حَفْصَةَ، وَخِبَاءَ زَيْنَبَ فَلَمَّا رَآهَا سَأَلَ عَنْهَا، فَقِيلَ لَهُ: هَذَا خِبَاءُ عَائِشَةَ، وَحَفْصَةَ، وَزَيْنَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آلْبِرَّ تَقُولُونَ بِهِنَّ"، ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ حَتَّى اعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا اعتکاف کا۔ جب آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ میں جہاں اعتکاف کرنا چاہتے تھے، پائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی خیمے۔ ایک خیمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا، اور ایک خیمہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا، اور ایک خیمہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا۔ تو پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کن کے خیمے ہیں؟ لوگوں نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کیا تم نیکی کا گمان کرتے ہو ان عورتوں کے ساتھ۔ پھر لوٹ آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور اعتکاف نہ کیا اور شوال کے دس روزہ میں اعتکاف کیا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2033، 2034، 2041، 2045، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1173، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2217، 2224، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3666، 3667، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 710، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 790، 3331، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2464، والترمذي فى «جامعه» برقم: 791، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1771، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8660، 8692، 8693، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25183، 26537، والحميدي فى «مسنده» برقم: 196، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4506، 4912، والبزار فى «مسنده» برقم:، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8031، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9740، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 4709، شركة الحروف نمبر: 645، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 7»

وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ لِعُكُوفٍ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَأَقَامَ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، ثُمَّ مَرِضَ فَخَرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ أَيَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يَعْتَكِفَ مَا بَقِيَ مِنَ الْعَشْرِ إِذَا صَحَّ، أَمْ لَا يَجِبُ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَفِي أَيِّ شَهْرٍ يَعْتَكِفُ إِنْ وَجَبَ عَلَيْهِ ذَلِكَ، فَقَالَ مَالِك: يَقْضِي مَا وَجَبَ عَلَيْهِ مِنْ عُكُوفٍ إِذَا صَحَّ فِي رَمَضَانَ أَوْ غَيْرِهِ
امام مالک رحمہ اللہ سے کہا گیا: جو شخص رمضان کے اخیر دہے میں اعتکاف شروع کرے، پھر ایک یا دو دن کے بعد بیمار ہو جائے اور مسجد سے چلا جائے تو کیا وہ قضا کرے اُن دنوں کی جتنے دن باقی رہے تھے جب تندرست ہو جائے، یا قضا نہ کرے، اور جو قضا کرے تو کس مہینے میں؟ تو امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ قضا کرے اُن دنوں کی جب اچھا ہو جائے، رمضان میں یا اور کسی مہینے میں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 645، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 7»
1    2    3    4    Next