نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں


حدیث نمبر: 622
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ،" أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ اخْتَلَفَا فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: " يُفَرِّقُ بَيْنَهُ"، وَقَالَ الْآخَرُ:" لَا يُفَرِّقُ بَيْنَهُ"، لَا أَدْرِي أَيَّهُمَا قَالَ: يُفَرِّقُ بَيْنَهُ"
ابن شہاب سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اختلاف کیا رمضان کی قضا میں، ایک نے کہا کہ رمضان کے روزوں کی قضا پے درپے رکھنا ضروری نہیں، دوسرے نے کہا: پے درپے رکھنا ضروری ہے۔ لیکن مجھے معلوم نہیں کہ کس نے ان دونوں میں سے پے درپے رکھنے کو کہا اور کس نے یہ کہا کہ پے درپے رکھنا ضروری نہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7664، 7665، 7672، 7673، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8335، 8336، 8337، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2314، 2320، 2321، 2323، 2324، 2325، 2331، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9207، 9213، 9224، 9236، شركة الحروف نمبر: 626، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 46»

حدیث نمبر: 623
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " مَنِ اسْتَقَاءَ وَهُوَ صَائِمٌ فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ، وَمَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَيْسَ عَلَيْهِ الْقَضَاءُ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جو شخص قصداً قے کرے روزے میں تو اس پر قضا واجب ہے، اور جس کو خود بخود قے آجائے تو اس پر قضا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7551، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8121، 8122، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1322، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9279، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3411، 3412، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2475، شركة الحروف نمبر: 627، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 47»
Previous    1    2    3    4    5    Next