نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں

9. بَابُ كَفَّارَةِ مَنْ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ
9. جو شخص رمضان کا روزہ قصداً توڑ ڈالے اس کے کفارہ کا بیان

حدیث نمبر: 606
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ يُكَفِّرَ بِعِتْقِ رَقَبَةٍ، أَوْ صِيَامِ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، أَوْ إِطْعَامِ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، فَقَالَ: لَا أَجِدُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقِ تَمْرٍ، فَقَالَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَجِدُ أَحْوَجَ مِنِّي، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، ثُمَّ قَالَ:" كُلْهُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ ڈالا رمضان میں، تو حکم کیا اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بردہ (غلام) آزاد کرنے کا، یا دو مہینے روزے رکھنے کا، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا۔ سو اس نے کہا: مجھ سے یہ کوئی کام نہیں ہو سکتا۔ اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیا اور کہا: اس کو صدقہ کر دے۔ وہ شخص بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں کھل گئیں، پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تو ہی کھا لے اس کو۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1936، 1937، 2600، 5368، 6087، 6164، 6709، 6710، 6711، 6821، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1111، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1943، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3523، 3524، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3101، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2390، بدون ترقيم، 2392، والترمذي فى «جامعه» برقم: 724، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1757، 1758، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، 1671 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8136، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7063، 7410، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1038، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7457، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9879، شركة الحروف نمبر: 611، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 28»

حدیث نمبر: 607
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَطَاءِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْخُرَاسَانِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ نَحْرَهُ وَيَنْتِفُ شَعْرَهُ، وَيَقُولُ: هَلَكَ الْأَبْعَدُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا ذَاكَ؟"، فَقَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي وَأَنَا صَائِمٌ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُعْتِقَ رَقَبَةً؟"، فَقَالَ: لَا، فَقَالَ:" هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُهْدِيَ بَدَنَةً؟"، قَالَ: لَا، قَالَ: فَاجْلِسْ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقِ تَمْرٍ، فَقَالَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ"، فَقَالَ: مَا أَحَدٌ أَحْوَجَ مِنِّي، فَقَالَ:" كُلْهُ وَصُمْ يَوْمًا مَكَانَ مَا أَصَبْتَ"
سعید بن مسیّب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا سینہ کوٹتا ہوا اور بال نوچتا ہوا، اور کہتا تھا: ہلاک ہوا وہ شخص جو دور ہے نیکیوں سے، تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کیا ہوا؟ بولا: میں نے صحبت کی اپنی بی بی سے رمضان کے روزہ میں۔ تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تو ایک بردہ (غلام) آزاد کر سکتا ہے؟ بولا: نہیں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے: ایک اونٹ یا گائے ہدی کر سکتا ہے؟ بولا: نہیں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے: بیٹھ، اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو لے اور صدقہ کر۔ وہ بولا: مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھا لے اس کو اور ایک روزہ رکھ لے اس دن کے بدلے میں جس دن تو نے یہ کام کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8147، 8158، 15389، 15804، 20025، 20026، 20028، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7458، 7459، 7460، 7466، وأبو داؤد فى «المراسيل» برقم: 101، 102، 103
شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔، شركة الحروف نمبر: 612، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 29»
1    2    Next