نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں

5. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ
5. روزہ دار کو بوسہ لینے کی اجازت کا بیان

حدیث نمبر: 590
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَبَّلَ امْرَأَتَهُ وَهُوَ صَائِمٌ فِي رَمَضَانَ، فَوَجَدَ مِنْ ذَلِكَ وَجْدًا شَدِيدًا، فَأَرْسَلَ امْرَأَتَهُ تَسْأَلُ لَهُ عَنْ ذَلِكَ فَدَخَلَتْ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهَا، فَأَخْبَرَتْهَا أُمُّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ، فَرَجَعَتْ فَأَخْبَرَتْ زَوْجَهَا بِذَلِكَ فَزَادَهُ ذَلِكَ شَرًّا، وَقَالَ: لَسْنَا مِثْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ يُحِلُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ، ثُمَّ رَجَعَتِ امْرَأَتُهُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَوَجَدَتْ عِنْدَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لِهَذِهِ الْمَرْأَةِ؟" فَأَخْبَرَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أَخْبَرْتِيهَا أَنِّي أَفْعَلُ ذَلِكَ؟" فَقَالَتْ: قَدْ أَخْبَرْتُهَا فَذَهَبَتْ إِلَى زَوْجِهَا فَأَخْبَرَتْهُ فَزَادَهُ ذَلِكَ شَرًّا، وَقَالَ: لَسْنَا مِثْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اللَّهُ يُحِلُّ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" وَاللَّهِ إِنِّي لَأَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمُكُمْ بِحُدُودِهِ"
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بوسہ دیا اپنی عورت کو اور وہ روزہ دار تھا رمضان میں، سو اس کو بڑا رنج ہوا اور اس نے اپنی عورت کو بھیجا اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تاکہ پوچھے اُن سے مسئلہ کو، تو آئی وہ عورت سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور بیان کیا اُن سے، سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ لیتے ہیں روزے میں۔ تب وہ اپنے خاوند کے پاس گئی اور اس کو خبر دی، پس اور زیادہ رنج ہوا اس کے خاوند کو اور کہا اس نے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سے نہیں ہیں، اللہ اپنے رسول کے لیے جو چاہتا ہے حلال کر دیتا ہے، پھر آئی اس کی عورت سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں موجود ہیں، سو پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کیا ہوا اس عورت کو؟ تو بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے۔ سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تو نے کیوں نہ کہہ دیا اس سے کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں (یعنی روزہ میں بوسہ لیتا ہوں)۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہہ دیا، لیکن وہ گئی اپنے خاوند کے پاس اور اس کو خبر کی، سو اس کو اور زیادہ رنج ہوا اور وہ بولا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سے نہیں ہیں، حلال کرتا ہے اللہ جل جلالہُ جو چاہتا ہے اپنے رسول کے لیے۔ تو غصہ ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: قسم اللہ کی! میں تم سب سے زیادہ ڈرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے اور تم سب سے زیادہ پہچانتا ہوں اس کی حدوں کو۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 298، 322، 323، 1929، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 296، 324، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1363، 3901، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 284، 371، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 271، 272، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 918، 1515، 8200، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27141، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 89، 3370، 3371، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2492، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 374، شركة الحروف نمبر: 596، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 13»

حدیث نمبر: 591
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ وَهُوَ صَائِمٌ" ثُمَّ ضَحِكَتْ
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ دیتے تھے اپنی بعض بیبیوں کو اور وہ روزہ دار ہوتے تھے، پھر ہنستی تھیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1928، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1106،وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2000، 2001، 2003، 2004، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3537، 3539، 3540، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1653، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1361، 3038، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2383، 2384، 2386، والترمذي فى «جامعه» برقم: 727، والدارمي فى «مسنده» برقم: 658، 1763، 1764، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1683، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8172، 8190، 8191، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24744، والحميدي فى «مسنده» برقم: 198، 199، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7408، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9482، والطبراني فى «الصغير» برقم: 172، 1131، شركة الحروف نمبر: 597، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 14»
1    2    3    Next