نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ
کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں

26. بَابُ جَامِعِ التَّرْغِيبِ فِي الصَّلَاةِ
26. نماز کی ترغیب میں متفرق احادیث

حدیث نمبر: 426
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، ثَائِرُ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ، وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ"، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ:" لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ"، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، فَقَالَ:" هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ:" لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ"، قَالَ: فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ الرَّجُلُ إِنْ صَدَقَ"
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے تھے کہ آیا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نجد کا رہنے والا، اس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، اور اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سنائی دیتی تھی، لیکن اس کی بات سمجھ میں نہ آتی تھی یہاں تک کہ قریب آیا، تو وہ پوچھتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کے معنی۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: پانچ نمازیں پڑھنا رات دن میں۔ تب وہ شخص بولا: سوا ان کے اور بھی کوئی نماز مجھ پر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، مگر نفل پڑھنا چاہے تو تو پڑھ۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: اور روزے رمضان کے۔ بولا: سوا ان کے اور بھی کوئی روزہ مجھ پر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، مگر اگر نفل رکھے۔ پھر ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کا۔ وہ شخص بولا: اس کے سوا بھی کچھ صدقہ مجھ پر فرض ہے؟ فرمایا: نہیں، مگر اگر تو نفل رکھے۔ پس پیٹھ موڑ کر چلا وہ شخص، تب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: بیڑا اس کا پار ہوا اگر سچ بولا۔
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 46، 1891، 2678، 6956، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 11، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 306، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1724، 3262، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 459، برقم: 2091، برقم: 5045، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 315، 2411، وأبو داود فى «سننه» برقم: 391، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1619، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1720، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1407، والبزار فى «مسنده» برقم: 933، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 821، شركة الحروف نمبر: 390، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 94»

حدیث نمبر: 427
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ، يَضْرِبُ مَكَانَ كُلِّ عُقْدَةٍ عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقَدُهُ، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ، وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلَانَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جب آدمی سو جاتا ہے تو باندھتا ہے شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں، ہر گرہ مار کر کہتا جاتا ہے کہ ابھی تجھ کو بڑی رات باقی ہے تو سو رہ۔ پس اگر جاگتا ہے آدمی اور یاد کرتا ہے اللہ جل جلالہُ کو کھل جاتی ہے ایک گرہ، اگر وضو کرتا ہے کھل جاتی ہے دوسری گرہ، پھر اگر نماز پڑھتا ہے صبح کی کھل جاتی ہے تیسری گرہ، پس رہتا ہے وہ شخص اس دن خوش دل اور خوش مزاج، ورنہ رہتا ہے بد نفس مجہول۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1142، 3269، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 776، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1131، 1132، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2553، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1608، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1303، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1306، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1329، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4717، 4802، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7428، والحميدي فى «مسنده» برقم: 990، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6278، شركة الحروف نمبر: 391، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 95»