نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ
کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں


حدیث نمبر: 414
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ" فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، قَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ: قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ" . فَقَالَتْ حَفْصَةُ، لِعَائِشَةَ: مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا مرض موت میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نماز پڑھانے کا، تو کہا میں نے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو روتے روتے ان کی آواز نہ نکلے گی، تو حکم کیجئے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نماز پڑھانے کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کہو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز پڑھانے کو۔ کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہ میں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا: تم کہو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ میں کھڑے ہوں گے تو روتے روتے ان کی آواز نہ نکلے گی، بس حکم کیجئے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نماز پڑھانے کا۔ سو کہا سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے، تب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تم یوسف کی ساتھی عورتوں کی طرح ہو، کہو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نماز پڑھانے کو۔ بس کہا سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے: تم سے مجھے بھلائی نہ ہوئی۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 198، 664، 665، 679، 683، 687، 712، 713، 716، 890، 1389، 2588، 3099، 3100، 3384، 3774، 4436، 4437، 4438، 4440، 4442، 4449، 4450، 4451، 4463، 5217، 5674، 5714، 6348، 6509، 6510، 7303، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 418، 2443، 2444، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 123، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2116، 2117، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 834، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 863، 874، والترمذي فى «جامعه» برقم: 362، 3496، 3672، والدارمي فى «مسنده» برقم: 83، 1292، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1232، 1233، 1618، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 120، 121،وأحمد فى «مسنده» برقم: 5236، والحميدي فى «مسنده» برقم: 235، شركة الحروف نمبر: 381، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 83»

حدیث نمبر: 415
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ النَّاسِ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَلَمْ يُدْرَ مَا سَارَّهُ بِهِ، حَتَّى جَهَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي قَتْلِ رَجُلٍ مِنَ الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَهَرَ: " أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: بَلَى، وَلَا شَهَادَةَ لَهُ، فَقَالَ:" أَلَيْسَ يُصَلِّي"، قَالَ: بَلَى، وَلَا صَلَاةَ لَهُ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُولَئِكَ الَّذِينَ نَهَانِي اللَّهُ عَنْهُمْ"
عبیداللہ بن عدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے لوگوں میں، اتنے میں ایک شخص آیا اور کان میں کچھ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے لگا، ہم کو خبر نہیں ہوئی کیا کہتا ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پکار کر بول اٹھے تب معلوم ہوا کہ وہ شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک منافق کے قتل کی اجازت چاہتا تھا، تو جب پکار اُٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ شخص گواہی نہیں دیتا اس امر کی کہ کوئی معبودِ حق نہیں ہے سوا اللہ کے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بے شک اس کے رسول ہیں؟ اس شخص نے کہا: ہاں، مگر اس کی گواہی کا کچھ اعتبار نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ نے فرمایا: کیا وہ نماز نہیں پڑھتا؟ بولا: ہاں، پڑھتا ہے لیکن اس کی نماز کا کچھ اعتبار نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے لوگوں کے قتل سے منع کیا ہے مجھ کو اللہ نے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5971، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6598، 16926، 16927، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 118/3، 103/6، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24160، 24161، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18688، شركة الحروف نمبر: 382، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 84»
Previous    1    2    3    4    5    6    Next