نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ
کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں

11. بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي
11. نمازی کے سامنے سے گزر جانے کی اجازت

حدیث نمبر: 367
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الْاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لِلنَّاسِ بِمِنًى فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ فَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں گدھی پر سوار ہو کر آیا اور عمر میری قریبِ بلوغ کے تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے منیٰ میں، تو گزر گیا میں تھوڑی صف کے سامنے سے، پھر اترا میں اور چھوڑ دیا گدھی کو، وہ چرتی رہی اور میں صف میں شریک ہوگیا، بعد نماز کے کسی نے کچھ برا نہ مانا۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 76، 493، 861، 1857، 4412، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 504، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 833، 834، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2151، 2356، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم:، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 830، 832، 5833، وأبو داود فى «سننه» برقم: 715، 716، والترمذي فى «جامعه» برقم: 337، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1455، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 947، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3533، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1916، 2126، والحميدي فى «مسنده» برقم: 481، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2382، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2357، 2359، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2882، شركة الحروف نمبر: 339، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 38»

حدیث نمبر: 368
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ" كَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصُّفُوفِ وَالصَّلَاةُ قَائِمَةٌ" .¤ قَالَ مَالِك: وَأَنَا أَرَى ذَلِكَ وَاسِعًا إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، وَبَعْدَ أَنْ يُحْرِمَ الْإِمَامُ وَلَمْ يَجِدِ الْمَرْءُ مَدْخَلًا إِلَى الْمَسْجِدِ إِلَّا بَيْنَ الصُّفُوفِ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ صفوں کے سامنے سے گزر جاتے تھے نماز میں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں اس فعل کو جائز جانتا ہوں اس صورت میں کہ نماز کھڑی ہو جائے اور امام تکبیرِ تحریمہ کہہ لے اور آدمی کو اندر جانے کی جگہ نہ ملے بغیر صفوں کے سامنے سے جاتے ہوئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 1055
شیخ سلیم ہلالی اور شیحٓخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 339، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 39»
1    2    Next