نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ
کتاب: صلاۃ اللیل کے بیان میں

4. بَابُ الْوِتْرِ بَعْدَ الْفَجْرِ
4. فجر کے بعد وتر پڑھنے کا بیان

حدیث نمبر: 276
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ الْبَصْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَقَدَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، فَقَالَ لِخَادِمِهِ: " انْظُرْ مَا صَنَعَ النَّاسُ؟" وَهُوَ يَوْمَئِذٍ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ فَذَهَبَ الْخَادِمُ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: قَدِ انْصَرَفَ النَّاسُ مِنَ الصُّبْحِ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ فَأَوْتَرَ ثُمَّ صَلَّى الصُّبْحَ
حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سو رہے تھے، پھر وہ جاگے تو اپنے خادم سے کہا: دیکھو! لوگ کیا کر رہے ہیں؟ اور ان دنوں میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی بصارت جاتی رہی تھی، سو خادم گیا پھر آیا اور کہا: لوگ صبح کی نماز پڑھ چکے، تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کھڑے ہوئے اور وتر پڑھی، پھر صبح کی نماز پڑھی۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4602، وابن المنذر: 2678، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4592، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6752، شركة الحروف نمبر: 259، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 23»

حدیث نمبر: 277
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وَعُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَدْ أَوْتَرُوا بَعْدَ الْفَجْرِ
امام مالک رحمہ اللہ کو یہ بات پہنچی کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ اور حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رحمہ اللہ نے فجر ہو جانے کے بعد وتر پڑھی۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔، شركة الحروف نمبر: 259، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 24»
1    2    3    Next