نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ
کتاب: صلاۃ اللیل کے بیان میں


حدیث نمبر: 272
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِمَكَّةَ وَالسَّمَاءُ مُغِيمَةٌ فَخَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ الصُّبْحَ فَأَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ، ثُمَّ انْكَشَفَ الْغَيْمُ فَرَأَى أَنَّ عَلَيْهِ لَيْلًا، فَشَفَعَ بِوَاحِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا خَشِيَ الصُّبْحَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ مکہ کے راستہ میں تھا اور آسمان پر اَبر چھایا ہوا تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما صبح ہو جانے سے ڈرے۔ پس انہوں نے ایک رکعت وتر کی پڑھی، پھر اَبر کھل گیا تو دیکھا کہ رات ابھی باقی ہے، پس انہوں نے ایک رکعت اور پڑھ کر اس رکعت کو دوگانہ کیا، پھر اس کے بعد دو دو رکعتیں پڑھیں، پھر جب خوف ہوا صبح کا تب ایک رکعت وتر پڑھی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، و أخرجه شافعي فى المسند برقم: 368/1، وفي الاُم: 141/1، 248/7، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» : 326/2، شركة الحروف نمبر: 255، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 273
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ،" كَانَ يُسَلِّمُ بَيْنَ الرَّكْعَتَيْنِ وَالرَّكْعَةِ فِي الْوِتْرِ، حَتَّى يَأْمُرَ بِبَعْضِ حَاجَتِهِ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما وتر کی دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر لیتے تھے، اور کچھ کام ہوتا تو ان کو (یعنی نافع کو) کہہ دیتے تھے پھر ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 991، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4866، 4885، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4670، 4672، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 1665، شركة الحروف نمبر: 256، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 20»
Previous    1    2    3    4    5    Next