نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ
کتاب: صلاۃ اللیل کے بیان میں


حدیث نمبر: 268
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، قَالَ سَعِيدٌ: فَلَمَّا خَشِيتُ الصُّبْحَ نَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَيْنَ كُنْتَ؟ فَقُلْتُ: لَهُ خَشِيتُ الصُّبْحَ فَنَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ؟ فَقُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ"
حضرت سعید بن یسار سے روایت ہے کہ میں رات کو سفر میں مکہ کی راہ میں سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ تھا، سعید کہتے ہیں کہ جب مجھے صبح کا ڈر ہوا تو میں نے اُونٹ سے اتر کر وتر پڑھا، پھر ان کو آگے بڑھ کر پا لیا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مجھ سے پوچھا کہ تو کہاں تھا؟ میں نے کہا کہ مجھے صبح ہونے کا اندیشہ ہوا اس لئے میں نے اتر کر وتر پڑھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی نہیں کرتا؟ میں نے کہا کہ واہ! کیوں نہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو وتر اُونٹ پر پڑھ لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 999، 1095، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 700، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1704، 2412، 2413، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1687، 1688، 1689، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1399، والترمذي فى «جامعه» برقم: 472، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1631، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1200، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2246، 2247، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4607، 4618، شركة الحروف نمبر: 253، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 15»

حدیث نمبر: 269
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ:" كَانَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ فِرَاشَهُ أَوْتَرَ، وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُوتِرُ آخِرَ اللَّيْلِ" . قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ: فَأَمَّا أَنَا فَإِذَا جِئْتُ فِرَاشِي أَوْتَرْتُ
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب اپنے بستر پر سونے کو آتے تو وتر پڑھ لیتے، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ آخر رات میں تہجد کے بعد وتر پڑھتے تھے، اور حضرت سعید بن مسیّب نے کہا کہ میں تو جب اپنے بچھونے پر سونے کو آتا ہوں تو وتر پڑھ لیتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4922، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6770، وله شواهد من حديث عبد الله بن عمر بن الخطاب، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1421، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1688،1689،1690، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1202 م، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2882، 3474، شركة الحروف نمبر: 254، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 16»
Previous    1    2    3    4    5    Next