نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ
کتاب: صلاۃ اللیل کے بیان میں

3. بَابُ الْأَمْرِ بِالْوِتْرِ
3. وتر کا بیان

حدیث نمبر: 266
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں، سو جب صبح ہونے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ لے، جو اس کی نماز کو طاق بنادے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 472، 473، 990، 993، 995، 998، 1137، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 749، 751، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1072، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2426، 2482، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1668، 1671، 1672، 1688، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 437، 438، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1295، 1326، 1421، 1438، والترمذي فى «جامعه» برقم: 437، 461، 597،والدارمي فى «سننه» برقم: 1459، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1499، 1500، 1625، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1144، 1174، 1175، 1318، 1319، 1320، 1322، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4588، 4643، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2882، والحميدي فى «مسنده» برقم: 641، 642، 643، 644، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2623، شركة الحروف نمبر: 251، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 13»

حدیث نمبر: 267
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ يُدْعَى الْمُخْدَجِيّ ، سَمِعَ رَجُلًا بِالشَّامِ يُكَنَّى أَبَا مُحَمَّدٍ يَقُولُ: إِنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ. فَقَالَ الْمُخْدَجِيُّ: فَرُحْتُ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَاعْتَرَضْتُ لَهُ وَهُوَ رَائِحٌ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ، فَقَالَ عُبَادَةُ : كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى الْعِبَادِ، فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ، كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ، فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ"
حضرت عبداللہ بن محیریز سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بنی کنانہ سے جس کو مخدجی کہتے تھے، اس نے شام کے ایک شخص سے سنا جسکی کنیت ابومحمد ہے (انصاری صحابی ہیں) کہتے تھے کہ وتر واجب ہے۔ مخدجی نے کہا کہ میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور ابومحمد کے قول کو نقل کیا، انہوں نے کہا کہ ابومحمد نے جھوٹ کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو شخص ان کو پڑھے گا اور ان کو ہلکا جان کر نہ چھوڑے گا، تو اللہ عز و جل نے اس کے لیئے یہ عہد کر رکھا ہے کہ اس شخص کو جنت میں داخل کرے گا، اور جو شخص ان کو چھوڑ دے گا تو اللہ کے پاس اس کا کچھ عہد نہیں ہے، چاہے اس کو عذاب کرے چاہے جنت میں پہنچا دے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 425، 1420، والدارمي فى «سننه» برقم: 1577، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1401، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1721،2261، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1731، 1732، 2417، وأحمد فى «مسنده» 10358، 23133، والحميدي فى «مسنده» 175،392، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 2690، 2723، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4575، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6923، شركة الحروف نمبر: 252، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 14»
1    2    3    4    5    Next