نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ
کتاب: صلاۃ اللیل کے بیان میں


حدیث نمبر: 258
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ أَيْقَظَ أَهْلَهُ لِلصَّلَاةِ يَقُولُ لَهُمْ: " الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ يَتْلُو هَذِهِ الْآيَةَ وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا لا نَسْأَلُكَ رِزْقًا نَحْنُ نَرْزُقُكَ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَى سورة طه آية 132"
حضرت اسلم سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو نماز پڑھتے جتنا اللہ کو منظور ہوتا، پھر جب اخیر رات ہوتی تو اپنے گھر والوں کو نماز کے لیے جگاتے اور اُن سے کہتے کہ نماز نماز! پھر اس آیت کو پڑھتے: اور حکم کر اپنے گھر والوں کو نماز کا اور صبر کر اس لیے کہ ہم نہیں مانگتے تجھ سے روٹی بلکہ ہم تجھ کو کھلاتے ہیں اور عاقبت کی بہتری تو پرہیزگاروں کے لیے ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4743، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3086، شركة الحروف نمبر: 245، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 5»

حدیث نمبر: 259
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، كَانَ يَقُولُ: " يُكْرَهُ النَّوْمُ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثُ بَعْدَهَا"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ کہتے تھے کہ عشاء کی نماز سے پہلے سونا اور عشاء کی نماز کے بعد بات کرنا مکروہ ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، ولكن وله شواهد من حديث مرفوع أبوبرزه اسلمي رضي الله عنه وانظر: أخرجه البخاري 547، 568، 599، 771، ومسلم برقم: 647، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4849، والترمذي فى «جامعه» برقم: 168، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 526، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 701، والدارمي فى «سننه» برقم: 1429، شركة الحروف نمبر: 245، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 6»
Previous    1    2    3    4    Next