نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں


حدیث نمبر: 113
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، أَنَّهُ اعْتَمَرَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي رَكْبٍ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَرَّسَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ قَرِيبًا مِنْ بَعْضِ الْمِيَاهِ، فَاحْتَلَمَ عُمَرُ وَقَدْ كَادَ أَنْ يُصْبِحَ، فَلَمْ يَجِدْ مَعَ الرَّكْبِ مَاءً، فَرَكِبَ حَتَّى جَاءَ الْمَاءَ، فَجَعَلَ يَغْسِلُ مَا رَأَى مِنْ ذَلِكَ الْاحْتِلَامِ حَتَّى أَسْفَرَ، فَقَالَ لَهُ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: أَصْبَحْتَ وَمَعَنَا ثِيَابٌ فَدَعْ ثَوْبَكَ يُغْسَلُ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:" وَاعَجَبًا لَكَ يَا عَمْرُو بْنَ الْعَاصِ لَئِنْ كُنْتَ تَجِدُ ثِيَابًا أَفَكُلُّ النَّاسِ يَجِدُ ثِيَابًا، وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتُهَا لَكَانَتْ سُنَّةً، بَلْ أَغْسِلُ مَا رَأَيْتُ وَأَنْضِحُ مَا لَمْ أَرَ" .
حضرت یحییٰ بن عبدالرحمٰن بن حاطب سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرہ کیا ساتھ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے کئی شتر سواروں میں، ان میں سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بھی تھے، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رات کو اترے قریب پانی کے، تو احتلام ہوا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اور صبح قریب تھی، اور قافلہ میں پانی نہ تھا، تو سوار ہوئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ یہاں تک کہ آئے پانی کے پاس اور دھونے لگے کپڑے اپنے، یہاں تک کہ روشنی ہوگئی، اور سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے: صبح ہوگئی، ہمارے پاس کپڑے ہیں، آپ اپنا کپڑا چھوڑ دیجیے دھو ڈالا جائے گا، اور ہمارے کپڑوں میں سے ایک کپڑا پہن لیجیے۔ تو کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: تعجب ہے اے عمرو بن عاص! کیا تمہارے پاس کپڑے ہیں تو تم سمجھتے ہو کہ سب آدمیوں کے پاس کپڑے ہوں گے، قسم اللہ کی! اگر میں ایسا کروں تو یہ امر سنت ہو جائے، بلکہ دھو ڈالتا ہوں میں جہاں نجاست معلوم ہوتی ہے، اور پانی چھڑک دیتا ہوں جہاں نہیں معلوم ہوتی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 817، 818، 1932، 4142، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 932، 933، 935، 1445 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 906، 3992، 3993، 37636، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 295، 296، 2363، 2364، شركة الحروف نمبر: 104، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 83»

قَالَ مَالِك، فِي رَجُلٍ وَجَدَ فِي ثَوْبِهِ أَثَرَ احْتِلَامٍ، وَلَا يَدْرِي مَتَى كَانَ، وَلَا يَذْكُرُ شَيْئًا رَأَى فِي مَنَامِهِ، قَالَ: لِيَغْتَسِلْ مِنْ أَحْدَثِ نَوْمٍ نَامَهُ، فَإِنْ كَانَ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّوْمِ، فَلْيُعِدْ مَا كَانَ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّوْمِ، مِنْ أَجْلِ أَنَّ الرَّجُلَ رُبَّمَا احْتَلَمَ وَلَا يَرَى شَيْئًا، وَيَرَى وَلَا يَحْتَلِمُ، فَإِذَا وَجَدَ فِي ثَوْبِهِ مَاءً فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ، وَذَلِكَ أَنَّ عُمَرَ أَعَادَ مَا كَانَ صَلَّى لِآخِرِ نَوْمٍ نَامَهُ، وَلَمْ يُعِدْ مَا كَانَ قَبْلَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے کپڑے میں نشان احتلام کا پایا اور اس کو خبر نہیں کہ کب احتلام ہوا، اور نہ خواب میں جو دیکھا یاد ہے، تو وہ غسل کرے اخیر خواب سے، اگر اس نے بعد اس خواب کے نماز پڑھی تو اس کا اعادہ کرے، اس لیے کہ کبھی آدمی کو احتلام ہوتا ہے اور کچھ نہیں دیکھتا، اور کبھی دیکھتا ہے مگر احتلام نہیں ہوتا، تو جب تری دیکھے غسل اس کو لازم ہوگا، وجہ اس کی یہ ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جو نماز پڑھی تھی اخیر نیند کے، بعد اسی کا اعادہ کیا، اور اس سے پہلے کی نمازوں کا اعادہ نہ کیا۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 104، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 83»
Previous    1    2    3