نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں


حدیث نمبر: 72
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " بَالَ فِي السُّوقِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ دُعِيَ لِجَنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا حِينَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے پیشاب کیا بازار میں، پھر وضو کیا اور دھویا منہ اور ہاتھوں کو اپنے، اور مسح کیا سر پر، پھر بلائے گئے جنازہ کی نماز کے لیے، جب جا چکے مسجد میں تو مسح کیا موزوں پر، پھر نماز پڑھی جنازہ پر۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 398، شركة الحروف نمبر: 66، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 43»

حدیث نمبر: 73
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رُقَيْشٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى قُبَا فَبَالَ ثُمَّ أُتِيَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ ثُمَّ جَاءَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى" . ¤ قَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ وُضُوءَ الصَّلَاةِ ثُمَّ لَبِسَ خُفَّيْهِ ثُمَّ بَالَ ثُمَّ نَزَعَهُمَا ثُمَّ رَدَّهُمَا فِي رِجْلَيْهِ أَيَسْتَأْنِفُ الْوُضُوءَ؟ فَقَالَ: لِيَنْزِعْ خُفَّيْهِ وَلْيَغْسِلْ رِجْلَيْهِ، وَإِنَّمَا يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ مَنْ أَدْخَلَ رِجْلَيْهِ فِي الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ بِطُهْرِ الْوُضُوءِ، وَأَمَّا مَنْ أَدْخَلَ رِجْلَيْهِ فِي الْخُفَّيْنِ وَهُمَا غَيْرُ طَاهِرَتَيْنِ بِطُهْرِ الْوُضُوءِ فَلَا يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ. ¤ قَالَ: وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ وَعَلَيْهِ خُفَّاهُ فَسَهَا عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ حَتَّى جَفَّ وَضُوءُهُ وَصَلَّى، قَالَ: لِيَمْسَحْ عَلَى خُفَّيْهِ وَلْيُعِدِ الصَّلَاةَ وَلَا يُعِيدُ الْوُضُوءَ، وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ غَسَلَ قَدَمَيْهِ ثُمَّ لَبِسَ خُفَّيْهِ ثُمَّ اسْتَأْنَفَ الْوُضُوءَ، فَقَالَ: لِيَنْزِعْ خُفَّيْهِ ثُمَّ لِيَتَوَضَّأْ وَلْيَغْسِلْ رِجْلَيْهِ
حضرت سعید بن عبدالرحمٰن نے دیکھا سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو، آئے وہ قبا کو تو پیشاب کیا پھر لایا گیا پانی وضو کا، تو وضو کیا، دھویا منہ کو اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک اور مسح کیا سر پر اور مسح کیا موزوں پر، پھر مسجد میں آکر نماز پڑھی۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا اس شخص کا جس نے وضو کیا نماز کے لیے، پھر پہنا دونوں موزوں کو، پھر پیشاب کیا، پھر اتار لیے موزے پھر پہن لیے، کیا وضو پھر کرے؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ موزے اتار کر وضو کرے اور پاؤں دھوئے اور موزوں پر وہی شخص مسح کرے جس نے موزوں کو پہنا تھا اور پاؤں اس کے پاک تھے وضو کی پاکی سے۔ لیکن جس نے موزوں کو اس حال میں پہنا کہ وہ پاؤں اس کے وضو کی پاکی سے پاک نہ تھے تو وہ مسح نہ کرے موزوں پر۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا اس شخص کے بارے میں جس نے وضو کیا اور موزے پہنے ہوئے تھے لیکن وہ مسح موزوں کا کرنا بھول گیا، یہاں تک کہ وضو اس کا سوکھ گیا اور نماز اس نے پڑھ لی۔ تو جواب دیا کہ وہ شخص موزوں پر مسح کرے اور نماز کا اعادہ کرے، مگر وضو کا اعادہ ضروری نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا اس شخص کے بارے میں جس نے پاؤں دھو کر موزے پہن لیے پھر وضو شروع کیا۔ تو جواب دیا کہ موزے اتار کر وضو کرے اور پاؤں دھوئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1378، 1389، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 738، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 225، 1935، 1937، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 786، شركة الحروف نمبر: 67، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 44»
Previous    1    2    3    4    Next